Maktaba Wahhabi

18 - 124
اذان دینا اور اقامت کہنا اس بارے میں جتنی بھی روایات کتب حدیث میں موجود ہیں وہ تمام کی تمام ضعیف ہیں اس بات سے غامدی صاحب کی قلت علمی کا اندازہ ہوجاتاہے۔ اوردوسری حیرت کی بات یہ ہے کہ غامدی صاحب نے ان۱۸ چیزوں میں اس بات کا ذکر تو کردیا جس کے ثبوت میں پیش کردہ تمام روایتیں ضعیف ہیں کیونکہ یہ غامدی صاحب کے موقف کے مطابق ہیں لیکن اس بات کا ذکر نہیں کیا جو صحیح حدیث سے ثابت ہے۔کیونکہ یہ ان کے موقف کے خلاف ہے۔مثلا،داڑھی جس کا ثبوت صحیح ا حادیث سے ملتا ہے جیساکہ بخاری میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’خالفوا المشرکین،ووفروااللحی،واحفوا الشوارب ‘‘ مشرکین کی مخالفت کرو اور داڑھی کو چھوڑدو اور مونچھوں کو پست کرو۔(صحیح بخاری مع الفتح جلد ۱۰ صفحہ ۴۲۸) اور صحیح مسلم میں ہے : عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عشرمن الفطرۃقص الشارب واعفاء الحیۃوالسواک واستنشاق الماء وقص الاظفاروغسل البراجم ونتف الابط وحلق العانۃ وانتقاص المائ‘‘(صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث ۶۰۴) ترجمہ:(ام المؤمنین)عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس چیزیں فطرت میں سے ہیں۔(۱)مونچھیں پست کرنا(۲)داڑہی کو معاف کرنا(یعنی چھوڑدینا)(۳)مسواک کرنا(۴)ناک میں پانی چڑھانا(۵)ناخن تراشنا(۶)انگلی کے جوڑ دھونا(۷)بغل کے بال اکھیڑنا(۸)زیر ناف بال مونڈھنا(۹)استنجا کرنا۔ داڑہی جیسی عظیم سنت کا ذکر قرآن مجید میں نصّاً موجود ہے : ’’قَالَ یَا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْیَتِیْ وَلَا بِرَأْسِیْ‘‘
Flag Counter