Maktaba Wahhabi

46 - 124
ناپاک ہے یا اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے غیر اللہ کے نامزد کردیا گیا ہو۔ لیکن غامدی صاحب نے اس کے علاوہ جو محرمات ذکر کئے ہیں جیساکہ۔چیتا،شیر،گدھا وغیرہ کی تحریم کے لئے یہ کہا کہ انسان کی یہ فطرت بالعموم اس کی صحیح رہنمائی کرتی ہے(اصول ومبادی میزان ۳۷) جب بقول غامدی صاحب کے کہ خدا کا پیغمبر جس پر قرآن نازل ہوا ہے اس کے کسی حکم کی تحدید وتخصیص نہیں کرسکتا تو عام انسان کی فطرت کو یہ حق کس نے دیا کہ قرآن کے کسی حکم کی تخصیص کرے ؟؟ (۴)اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے طرف سے قرآن کی تخصیص یا اسکے کسی حکم کو منسوخ کرتے تو غامدی صاحب کی بات سمجھ میں آتی تھی۔لیکن اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے ’’ وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى(3)إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى ‘‘نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش سے نہیں بولتے مگر وہی بولتے ہیں جو(اللہ کی طرف سے)ان پر وحی ہوتی ہے۔(سورہ نجم ۵۳آیت ۴،۳)دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے ’’قل انما اتبع ما یوحی الی ‘‘کہہ دیجئے میں صرف اس بات کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر(اللہ کی طرف سے)وحی کی جاتی ہے۔(سورہ اعراف ۷ آیت ۲۰۳) لہٰذا یہ بات عیاں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے کوئی بات نہ کرتے تھے اور نہ ہی کوئی عمل کرتے تھے لیکن جب اللہ کی طرف سے وحی ہوتی تو آپ بولتے تھے اور عمل کرتے تھے اور اس بات میں کوئی قباحت نہیں کہ اللہ اپنے کسی وحی کردہ حکم کی تخصیص اور اسکا نسخ اپنے کسی دوسرے وحی کردہ حکم سے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے کروادے۔ اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے : وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ
Flag Counter