Maktaba Wahhabi

50 - 124
جواب:۔ قارئین کرام کتنے ہی افسوس کی بات ہے کہ غامدی صاحب اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لئے کس طرح اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھ رہے ہیں۔غامدی صاحب اگر آپ قرأت سبعہ جو کہ متواتر ہیں کو نہیں مانتے تو اس کا انکار اس طرح کردیتے جس طرح آپ کے اکابر نے کیا۔قرآن پر جھوٹ باندھنے کی کیا ضروت تھی کاش اگر غامدی صاحب اس جھوٹ کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر افتراء کرنے سے پہلے قرآن مجید کی اس آیت کو پڑھ لتے۔اللہ تعالی فرماتا ہے۔ : فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا،(الزمر آیت۔۳۲) اس سے زیادہ ظالم اور کون ہوسکتا ہے جواللہ پر جھوٹ باندھے۔‘‘ غامدی صاحب کہتے ہیں اگر قرآن کو کوئی غور وتدبر سے پڑھے تو خود ہی قرآن کی روشنی میں ہر چیز کی وضاحت ہوجاتی ہے اور پھر قرآن کے بعد کسی چیز کی وضاحت کی ضروت نہیں پڑھتی اور بقول غامدی صاحب ان آیتوں میں جو اسکیم بیان ہوئی ہے اس کی وضاحت کررہے ہیں جب قرآن سے باہر اس کی وضاحت کے لئے کسی چیز کی ضروت نہیں تو غامدی صاحب نے اس اسکیم کی وضاحت کیوں کی جو بقول غامدی صاحب ان آیتوں میں بیان ہوئی ہے؟جتنا بھی قرآن کو غور وتدبر سے پڑھ لیا جائے پھر بھی غامدی صاحب کی بیان کردہ اسکیم کی معرفت نہیں ہوگی کیونکہ یہ غامدی صاحب کی خود ساختہ اسکیم ہے جو انہوں نے اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف منسوب کردی۔ غامدی صاحب نے اپنے اس موقف کی تائید میں آگے ایک حدیث کا ذکر کیا ہے’’ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کا ن یعرض علی النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم القرآن کل عام مرۃ فعرض علیہ مرتین فی العام الذی قبض فیہ(بخاری رقم،۴۷۱۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر سال ایک مرتبہ قرآن پڑھ کر سنا یا جاتا تھا،لیکن آپ کی وفات کے سال
Flag Counter