Maktaba Wahhabi

56 - 124
’’ اختلف اھل التأویل فی(العالمین)اختلافا کثیرا،(تفسیرالقرطبی جلد ۱ ص۱۲۸)مفسرین کا لفظ(العالمین)کے تعین میں بہت اختلاف ہے اور اسکے تعین میں امام قرطبی نے چند اقوال بھی ذکر کئے ہیں کیا غامدی صاحب ان آیت کے بارے میں یہی کہیں گے کہ اسے حل نہیں کیا جاسکا یا یہ متشابہات میں سے ہے ؟ اسی طرح سورۃ البقرۃ کی آیت میں ۲۳۸میں ’’ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى ‘‘ کی تعین میں اٹھارہ یااس سے زائد اقوال مفسرین نے ذکر کئے ہیں۔دیکھئے(تفسیر القرطبی جلد ۲ ص۱۵۸اور فتح القدیر للشوکانی جلد ۱ س ۲۵۶)لیکن اس لفظ ’’ صلاۃ وسطی‘‘ کے تعین میں اقوال کی کثرت ہونے سے کیا یہ غیر حل شدہ آیت ہوگئی یا متشابہات آیت ہوگئی ؟ کسی دین کے مسئلہ میں اگر اختلاف ہوجائے تو اسکا حل بھی موجود ہے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے(سورہ نساء آیت ۵۹) ’’ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُولِ ‘‘ اگر تمہارے درمیان کسی چیز میں اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور اسکے رسول کی طرف لوٹا دو لہٰذا اگر کسی چیز میں اختلاف ہوجائے تو اس کا حل یہی ہے کہ قرآن وسنت کی طرف رجوع کیا جائے۔اگر کوئی کسی چیز میں کثرت اختلاف کی وجہ سے اسکے حل کا انکار کردے تو گویا اس نے قرآن کریم کی اس آیت کا انکار کردیا۔ جس طرح ان آیتوں میں اختلاف کے باوجود مفسرین اس اصول سے ان آیتوں کو حل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اسی طرح سبعہ احرف والی حدیث کے تعین میں اختلاف کے باوجودمحدثین ومفسرین اور اھل علم کی جماعت اس اصول سے اسکو حل کرنے میں کامیاب ہوگئی جیسا ابن عبدالبر نے التمھید میں اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اورابن جریرالطبری نے تفسیر الطبری میں ذکر کیا ہے۔
Flag Counter