Maktaba Wahhabi

95 - 124
رائے پر عمل کریں تو ہم حدیث وسنت کے الفاظ کو مترادف ومساوی پائیں گے یہ دونوں لفظ ایک دوسرے کی جگہ استعمال کئے جاتے ہیں اور ان دونوں کا مفہوم کسی قول فعل تقریر یا صفت کو سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کرنا ہے البتہ اگر حدیث وسنت کے الفاظ کو ان اصول تاریخ کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ حقیقت نکھر کہ سامنے آتی ہے کہ ان دونوں کے استعمال میں لغت واصطلاح کے پیش نظر کچھ دقیق سا فرق بھی پایا جاتا ہے(علوم الحدیث ومصطلحہ للصبحی الصالح۔ص۱۱۳) اگر حدیث وسنت کے لفظ کا انفرادی طور پر استعمال کیا جائے تو سنت سے مراد حدیث اور حدیث سے مراد سنت ہوتی ہے۔ ابن اثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’یقال فی ادلۃ الشرع الکتاب والسنۃ،ای القرآن والحدیث ‘‘شرعی دلائل میں کہا جاتا ہے کہ قرآن وسنت تو اس سے مراد ہوتا ہے قرآن وحدیث ‘‘(النھایہ فی غریب الحدیث،ص۳۶۸) کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سنت سے مراد وہ عمل ہے جو صدر اوّل(پچھلے انبیاء سے چلا آرہا ہو۔اور اگر غامدی صاحب کے مبادی سنت کا کا غور سے مطالعہ کیا جائے تو انکی سنت سے مراد بھی کچھ اسی طرح ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ سنت کی اسی تعریف کو مان لیا جائے تو بھی حدیث اور سنت میں زیادہ فرق نہیں آتا۔کیونکہ ہمیں کس طرح معلوم ہوگا کہ کہ یہ عمل صدر اوّل سے چلا آرہا ہے ؟ تو اس کا معقول جواب یہی ہوسکتا ہے کہ اس کی معرفت ہمیں حدیث ہی کے ذریعے ہوگی اور صدر اوّل کے اسی عمل کو تسلیم کیا جائے گا جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کیا ہو یاعمل کرنے کا حکم دیا ہو۔اور یہ بھی ہمیں حدیث سے معلو م ہوگا۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ’’ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ‘‘(المائدہ۔آیت ۴۸)
Flag Counter