Maktaba Wahhabi

58 - 75
صرف محمد بن عبد اللہ بن عبید راوی کو ضعیف کہا ہے، جو عَمرو بن شعیب کی روایت میں بھی موجود ہے لیکن اِس کے ضعیف ہونے سے یہ روایت ضعیف نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ دوسرے طریق سے بھی مروی ہے ۔ اور میزان الاعتدال میں تو اس راوی کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ ضعف کے باوجود اسکی بیان کردہ حدیث لکھی جائیگی۔[1] اصل احادیث میں من گھڑت الفاظ کا اضافہ : اپنے نظریہ کو ثابت کرنے کے لیٔے بعض دفعہ آدمی خمول و ذُہول کی سی کیفیت میں آجاتا ہے اور ایسا کر گزرتا ہے کہ اصل احادیث میں بعض من گھڑت الفاظ کا اضافہ کر دیتا ہے اور کبھی یہ فعل سہواً بھی سرزد ہوجاتا ہے اور اسکی بہت ساری مثالیں کتب ِ فقہ میں موجود ہیں مثلاً : 1 ہدایہ میں [کِتَابُ مَا یُوْجِبُ الْقَضَائَ وَالْکَفَّارَۃَ] میں ایک اعرابی کی کفّارہ والی معروف حدیث وارد ہوئی ہے جو کہ ان الفاظ پر ختم ہوتی ہے : (( اَطْعِمْہُ أَہْلَکَ )) [2] ’’ یہ اپنے گھر والوں کو کھلا دو ۔‘‘ اور بعض روایات کے آخری الفاظ ہیں: (( کُلْ أَنْتَ وَعِیَالُکَ تُجْزِیْکَ )) [3] ’’ تم خود بھی کھاؤ اور گھر والوں کو بھی کھلادو ،یہ تم سے کفایت کر جائیگا ۔‘‘ لیکن ہدایہ میں اسکے آخر میں یہ الفاظ بھی آگئے ہیں: (( وَلاَ یُجْزِیُٔ أَحَداً بَعْدَکَ )) ’’لیکن تمہارے بعد یہ کسی سے کفایت نہیں کرے گا ۔‘‘ جبکہ یہ الفاظ حدیث شریف کے نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہدایہ کی شرح بنایہ میں متنِ ہدایہ
Flag Counter