Maktaba Wahhabi

62 - 75
اندازہ فرمائیں کہ پہلے سے سہو ہو اہوتا تو امام یحيٰ بن معین کے الفاظ نقل کرنے کے بعد ہی بخاری شریف دیکھ لیتے اور پھر شارح ِاصول ِشاشی نے بھی یہ زحمت گوارہ نہ کی ، اسطرح اور تو اور بخاری شریف کی متفقہ صحت کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔ 3 ایسے ہی مشکوٰۃکی شرح مرقاۃ،جلد دوم [بَاُب مَنْ صَلَّی صَلَٰوتَیْنِ] میں حضرت یزید بن اسود رحمہ اللہ سے مروی حدیث ہے ،جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز اکیلے پڑھنے والے شخص کوباجماعت نمازِ فجر ملنے پر دوبارہ نماز پڑھ لینے کا حکم فرمایا ہے ، اس حدیث کے خلاف حضرت ملّاعلی قاریؒ لکھتے ہیں: ( وَفِیْہِ حَدِیْثٌ صَرِیْحٌ أَخْرَجَہٗ الدَّارُقُطْنِيُّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ: ((اِذَا صَلَّیْتَ فِيْ أَہْلِکَ ثُمَّ أَدْرَکْتَ فَصَلِّہَا)) (الِاَّ الْفَجْرَوَالْمَغْرِبَ) [1] ’’اس سلسلہ میں ایک صریح حدیث دار قطنی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے جس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم اپنے گھر میں اکیلے نماز پڑھ چکے ہو اور پھر تمہیں جماعت مل جائے تو جماعت کے ساتھ وہ نماز دوبارہ پڑھ لو ‘ ‘۔ ’’سوائے فجر و مغرب کے۔‘‘ یہی روایت اسی غلط انداز سے مولوی نور محمد دہلویؒ کی مطبوعہ مشکوٰۃ کے حاشیہ پر بھی منقول ہے، جبکہ در حقیقت یہ روایت سنن دار قطنی میں قطعاً نہیں بلکہ اسکے بر عکس دار قطنی میں تو مشکوٰۃ شریف والی یہی حدیثِ یزید بن اسود رضی اللہ عنہ ہی ہے جس میں نمازِ فجر بھی دوبارہ باجماعت پڑھ لینے کا باقاعدہ حکم وارد ہواہے اور اس میں(الِاَّ الْفَجْرَ وَالْمَغْرِبَ) کے الفاظ ہرگز نہیں ہیں۔[2]
Flag Counter