Maktaba Wahhabi

141 - 555
اور دوسرے مقام پر فرمایا:﴿وَأَنکِحُوا الْأَیَامَی مِنکُمْ وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَإِمَائِکُمْ إِن یَکُونُوا فُقَرَائَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِن فَضْلِہِ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ﴾[1] ’’ اور تم میں سے جو مردو عورت غیر شادی شدہ ہوں تم ان کا نکاح کردو اور اپنے نیک بخت غلاموں اور لونڈیوں کا بھی۔ اگر وہ مفلس بھی ہو نگے تو اللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل سے غنی بنا دے گا ۔ اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے ۔ ‘‘ ان دونوں آیات میں اللہ تعالیٰ نے نکاح کا حکم دیا ہے ۔ اس سے بعض علماء نے دلیل لی ہے کہ نکاح کرنا واجب ہے جبکہ بعض علماء کا کہنا ہے کہ نکاح کرنا مستحب ہے ۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر نکاح کرنے کی قدرت موجود ہو اور نکاح نہ کرنے کی وجہ سے بدکاری میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں نکاح کرنا واجب ہوجاتا ہے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آیت ِ کریمہ (وَأَنکِحُوا الْأَیَامَی مِنکُمْ ۔۔۔ ) میں اللہ تعالیٰ نے سرپرستوں کو حکم دیا ہے کہ وہ غیر شادی شدہ مردو عورت ( عورت چاہے کنواری ہو یا بیوہ یا مطلقہ ) کا نکاح کردیں اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عورت سرپرست کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں کر سکتی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے:(( أَیُّمَا امْرَأَۃٍ نَکَحَتْ بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہَا فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ ، فَنِکَاحُہَا بَاطِلٌ… [2])) ’’ جو عورت اپنے سرپرست کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ۔ ‘‘ اسی طرح اس آیت میں یہ بھی ہے کہ اگر غیر شادی شدہ مردو عورت غریب ہوں تو وہ مفلسی اور غربت سے خوفزدہ نہ ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل سے مالدار بنا دے گا۔ تو یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا ۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی بھی اسی کی تائید کرتاہے: (( ثَلَاثٌ حَقٌّ عَلَی اللّٰہِ عَوْنُہُمْ : اَلْمُجَاہِدُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ،وَالْمُکَاتِبُ الَّذِیْ یُرِیْدُ الْأَدَائَ،وَالنَّاکِحُ الَّذِیْ یُرِیْدُ الْعَفَافَ)) [3]
Flag Counter