Maktaba Wahhabi

96 - 555
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئیاں اور ہمارے اعمال اہم عناصر خطبہ : 1۔ متفرق پیشین گوئیاں 2۔ بعض اعمال کے متعلق پیشین گوئیاں برادران اسلام ! اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی معجزات عطا کئے جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقِ نبوت پر دلالت کرتے ہیں۔ان کا ایک حصہ ان پیشین گوئیوں سے تعلق رکھتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائیں اور وہ ہو بہو پوری ہوئیں اورکچھ پیشین گوئیاں وہ ہیں جو اب تک پوری نہیں ہوئیں اور ان کے بارے میں ہمارا ایمان ہے کہ وہ یقینا پوری ہونگی ۔ جو پیشین گوئیاں پوری ہو چکی ہیں ان میں سے چند ایک آج ہمارے خطبۂ جمعہ کا موضوع ہیں ۔ ہم ان پیشین گوئیوں کو دو قسموں میں تقسیم کر سکتے ہیں ، ایک تو وہ پیشین گوئیاں ہیں جو متفرق واقعات سے متعلق ہیں اور دوسری وہ پیشین گوئیاں ہیں جو بعض اعمال کے بارے میں ہیں ۔ ہم یہ پیشین گوئیاں اس لئے ذکر کر رہے ہیں کہ ان کی روشنی میں ہم اپنی اصلاح کر یں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق دے ۔ تو لیجئے سب سے پہلے وہ پیشین گوئیاں سماعت کیجئے جن کا تعلق بعض واقعات سے ہے ۔ 1۔راستے پر امن ہو جائیں گے اور مسلمان کسری کے خزانوں کو فتح کر لیں گے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے فقر وفاقہ کی شکایت کی ۔ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے شکایت کی کہ راستے پر امن نہیں ہیں اور لوٹ مار عام ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اے عدی ! کیا تم نے( الحِیرَۃ ) علاقہ دیکھا ہے ؟ میں نے کہا : نہیں ، میں نے دیکھا تو نہیں البتہ اس کے بارے میں میں کچھ نہ کچھ جانتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( فَإِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاۃٌ لَتَرَیَنَّ الظَّعِیْنَۃَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِیْرَۃِ حَتّٰی تَطُوْفَ بِالْکَعْبَۃِ،لَا تَخَافُ أَحَدًا إِلَّا اللّٰہَ)) ’’ اگر تمھاری زندگی لمبی ہوئی تو تم ضرور بالضرور دیکھو گے کہ ایک عورت اکیلی (الحیرۃ) سے سفر کر کے آئے گی یہاں تک کہ وہ خانہ کعبہ کا طواف کرے گی اور اسے سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کا خوف نہیں ہو گا ۔‘‘ (یعنی
Flag Counter