Maktaba Wahhabi

97 - 555
راستے پر امن ہو جائیں گے ۔) میں نے دل میں کہا : اُ س وقت قبیلہ طی کے بدمعاش کہاں ہونگے جنہوں نے ملک میں لوٹ مار مچا رکھی ہے ؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَلَئِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاۃٌ لَتُفْتَحَنَّ کُنُوْزُ کِسْرٰی ) قُلْتُ : کِسْرَی بْنُ ہُرْمُزَ ؟ قَالَ : ( کِسْرَی بْنُ ہُرْمُزَ )) ’’ اگر تم لمبے عرصے تک زندہ رہے تو ( تم دیکھو گے کہ ) کسری کے خزانے یقینا فتح کر لئے جائیں گے۔ ‘‘ میں نے کہا : کسری بن ہرمز کے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں کسری بن ہرمز کے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَلَئِنْ طَالَتْ بِکَ حَیَاۃٌ لَتَرَیَنَّ الرَّجُلَ یُخْرِجُ مِلْئَ کَفِّہٖ مِنْ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ یَطْلُبُ مَنْ یَّقْبَلُہُ مِنْہُ ، فَلَا یَجِدُ أَحَدًا یَقْبَلُہُ مِنْہُ،وَلَیَلْقَیَنَّ اللّٰہَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ یَلْقَاہُ، وَلَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ تَرْجُمَانٌ یُتَرْجِمُ لَہُ فَیَقُوْلَنَّ:أَلَمْ أَبْعَثْ إِلَیْکَ رَسُوْلًا فَیُبَلِّغَکَ؟فَیَقُوْلُ: بَلٰی،فَیَقُوْلُ:أَلَمْ أُعْطِکَ مَالًا وَأُفْضِلْ عَلَیْکَ ؟ فَیَقُوْلُ:بَلٰی،فَیَنْظُرُ عَنْ یَمِیْنِہٖ فَلَا یَرَی إِلَّا جَہَنَّمَ،وَیَنْظُرُ عَنْ یَسَارِہٖ فَلَا یَرَی إِلَّا جَہَنَّمَ )) ’’ اگر تمھاری زندگی لمبی ہوئی تو تم یقینا دیکھو گے کہ ایک آدمی مٹھی بھر سونا یا چاندی لے کر ایسے آدمی کی تلاش میں نکلے گا جو اسے قبول کر لے لیکن وہ ایسا آدمی نہیں پائے گا جو اس سے اس کا صدقہ ( مٹھی بھر سونا یا چاندی ) قبول کرلے اورتم میں سے ایک شخص جب اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو اس حال میں ملے گا کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا ۔ پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا میں نے تمھاری طرف رسول نہیں بھیجا تھا جس نے تمہیں میرا دین پہنچایا ؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں ! اللہ تعالیٰ پھر فرمائے گا : کیا میں نے تمہیں مال دے کر تم پر مہربانی نہیں کی تھی ؟ وہ کہے گا : کیوں نہیں !پھر وہ اپنی دائیں طرف دیکھے گا تو اسے جہنم نظر آئے گی اور اپنی بائیں جانب دیکھے گا تو ادھر بھی اسے جہنم ہی نظر آئے گی ۔ ‘‘ حضرت عدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی کے عین مطابق دیکھا کہ ایک عورت (الحیرۃ ) سے اکیلی سفر کرکے آئی یہاں تک کہ اس نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور اسے سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کا ڈر اورخوف نہ تھا اورکسری بن ہرمز کے خزانوں کے فاتحین میں میں خود شامل تھا اورمیرے بعد جو شخص لمبے عرصے تک زندہ رہے گا وہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تیسری پیشین گوئی کو ( مٹھی بھر سونے / چاندی کے متعلق ) بھی لفظ بلفظ پورا ہوتے ہوئے دیکھ لے گا ۔[1]
Flag Counter