Maktaba Wahhabi

160 - 555
’’ تم اس سے کیسا سلوک کرتی ہو ذرا اس بات کا اچھی طرح سے جائزہ لے لینا ( اور یاد رکھنا ) وہی تمھاری جنت اور وہی تمھاری جہنم ہے ۔ ‘‘[1] اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر بیوی اپنے خاوند کی خدمت گذار ہو تو وہ اس کی بدولت جنت میں جائے گی اور اگر وہ خدمت گذار نہ ہو تو وہ جہنم میں جائے گی ۔ اور اِس دور کی خواتین کو اس امت کی اولیں خواتین کے نقشِ قدم پہ چلنا چاہئے جو اپنے خاوندوں کی خدمت کیا کرتی تھیں اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتی تھیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لختِ جگر تھیں اور جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (( سَیِّدَۃُ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ)) ’’جنت کی عورتوں کی سردار ‘‘ کی بشارت سنائی تھی وہ اپنے خاوند حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت کیا کرتی تھیں اور گھر کے کام کاج میں محنت ومشقت کا عالم یہ تھا کہ چکی پیس پیس کر ہاتھوں پر چھالے پڑ جاتے تھے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند قیدی آئے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک خادم کا سوال کرنے آئیں لیکن انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں نہ ملے ۔ چنانچہ وہ چلی گئیں اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں آئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے متعلق بتایا کہ وہ اس غرض سے آئی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں گئے اور انھیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’ کیا میں تمھیں وہ چیز نہ بتاؤں جو اُس خادم سے بہتر ہے جس کا تم نے سوال کیا ہے ؟ جب تم اپنے بستر پر آؤ تو ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر ، ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ اور ۳۳ مرتبہ الحمد للہ پڑھ لیا کرو ، یہ تمھارے لئے خادم سے بہتر ہے۔ ‘‘[2] اور حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اس وقت شادی کی جب ان کے پاس کوئی جائیداد تھی نہ کوئی غلام تھا ۔ صرف ایک اونٹ اور ایک گھوڑا تھا ۔ میں ان کے گھوڑے کو گھاس چارہ ڈالتی اور اونٹ پر پانی لاد کر لے آتی اور میں خود ان کے ڈول کو سی لیتی اور خود آٹا گوندھتی۔البتہ میں روٹی پکانا نہیں جانتی تھی تو پڑوس کی انصاری خواتین مجھے روٹی پکا دیتی تھیں اور وہ سچی محبت کرنے والی خواتین تھیں اور جو زمین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بطور جاگیر عطا کی تھی وہ تقریبا دو میل کے فاصلے پر تھی اور میں اس میں گٹھلیاں چننے جاتی اور اپنے سر پر وہاں سے گٹھلیاں اٹھا کر لے آتی … الخ [3]
Flag Counter