Maktaba Wahhabi

237 - 555
میں اللہ تعالیٰ کیلئے جذباتِ تشکر پیدا کرنا ۔ ’’ اللّٰه اکبر ‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے زبان ہلانا اور دل میں اس کی بڑائی اور عظمت کا تصور کرنا ۔ اسی طرح ’’ لا إلہ إلا اللّٰه ‘‘ کا ورد کرتے ہوئے زبان ہلانا اور دل میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کرنا ۔ ۔۔۔ اس کے بعد دوسرے درجہ پر بقول ابن القیم رحمہ اللہ وہ ذکر ہے جو صرف دل کے ساتھ ہو ، یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور نوازشوں کو یاد کرنا ، اس کے اوامر ونواہی کے بارے میں سوچ وفکر کرتے ہوئے جذبۂ اطاعت پیدا کرنا ، قدرتِ الٰہی کی نشانیوں کے بارے میں تدبر کرنا اور اس کی عظمت وکبریائی کو تسلیم کرنا وغیرہ ۔ اس کے بعد تیسرے درجہ پر وہ ذکر ہے جو صرف زبان کے ساتھ ہو اور دل ودماغ اس کا ساتھ نہ دے رہا ہو ۔ اسی طرح یہ بات بھی انتہائی توجہ کے قابل ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ ساری کی ساری خیر وبھلائی اس ذکر میں ہے جو قرآن مجید یا صحیح احادیث سے ثابت ہو اور خصوصا وہ ذکر جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماتے تھے ، یا اس کی ترغیب دلاتے تھے وہی سب سے افضل ہے اور اسی میں سب سے زیادہ برکت ہے۔ کثرتِ ذکر اللہ کا حکم ٭ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو اپنا ذکر کثرت سے کرنے کا حکم دیا ہے ۔ چنانچہ اس کا فرمان ہے: ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا. وَّسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّأَصِیْلاً﴾[1] ’’ اے ایمان والو ! تم اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کیا کرو اور صبح وشام اس کی تسبیح بیان کیا کرو ۔ ‘‘ ٭ کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر صرف مخصوص اوقات میں ہی مطلوب نہیں ہے بلکہ اٹھتے بیٹھتے ، چلتے پھرتے اور حتی کہ لیٹے ہوئے بھی اس کا ذکر کرنا مستحب ہے اور اِسے عقلمندوں کی ایک صفت قرار دیا گیا ہے ۔ جیسا کہ اس کا ارشاد ہے:﴿إِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ لَآیَاتٍ لِّأُوْلِیْ الْأَلْبَابِ. الَّذِیْنَ یَذْکُرُونَ اللّٰہَ قِیَاماً وَّقُعُودًا وَّعَلٰی جُنُوبِہِمْ وَیَتَفَکَّرُونَ فِیْ خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہَذَا بَاطِلاً سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾[2] ’’ بے شک آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور لیل ونہار کی گردش میں ان عقل والوں کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں جو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلو وں کے بل لیٹے ہوئے اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے رہتے ہیں ۔ اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور وفکر کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! تو نے انھیں بے کار نہیں پیدا کیا ہے ، تو ہر عیب سے پاک ہے ، پس تو ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔‘‘
Flag Counter