Maktaba Wahhabi

259 - 555
شامل ہو جائیں گے ۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر اللہ کے بعض آداب بھی بیان فرمائے ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ اور وہ یہ ہیں : ۱۔ ذکر اللہ ‘ اللہ تعالیٰ کی کبریائی اور بڑائی کو یاد رکھتے ہوئے عاجزی اور انکساری کے ساتھ کیا جائے اور گڑگڑاتے اور روتے ہوئے اس کی تسبیح وتحمید بیان کی جائے ۔ ۲۔ ذکر اللہ ، اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور دل پر اس کی خشیت کو طاری کرتے ہوئے کیا جائے ۔ ۳۔ ذکر اللہ اونچی آواز کی بجائے پست آواز میں کیا جائے تاکہ ریاکاری کا شبہ نہ ہو اور لوگوں سے اپنی تعریف سننے کی خواہش دل میں پیدا نہ ہو ۔ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے ، راستے میں لوگوں نے اونچی اونچی آواز سے ’’اللّٰه اکبر‘‘ کہنا شروع کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَیُّہَا النَّاسُ! اِرْبَعُوْا عَلٰی أَنْفُسِکُمْ،إِنَّکُمْ لَیْسَ تَدْعُوْنَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا، إِنَّکُمْ تَدْعُوْنَ سَمِیْعًا قَرِیْبًا وَہُوَ مَعَکُمْ )) ’’ اے لوگو ! تم اپنے آپ پر نرمی کرو ، تم کسی بہرے یا غیر حاضر کو نہیں پکار رہے ، بلکہ تم تو اس کو پکار رہے ہو جو خوب سننے والا اور انتہائی قریب ہے اوروہ تمہارے ساتھ ہے ۔ ‘‘ حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اُس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا اور ’’لا حول ولا قوۃ الا باللّٰه ‘‘ پڑھ رہا تھا ۔ تو آپ نے فرمایا : (( یَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ قَیْسٍ ! أَلَا أَدُلُّکَ عَلٰی کَنْزٍ مِنْ کُنُوْزِ الْجَنَّۃِ ؟ )) ’’ اے عبد اللہ بن قیس ! میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ‘‘ میں نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : (( قُلْ : لَا حَولَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ )) ’’ تم لا حول ولا قوۃ الا باللہ پڑھا کرو۔ ‘‘[1] اِس حدیث میں ان لوگوں پر رد ہے جو اونچی آواز میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں یا ’’مراقبہ‘‘ کی حالت میں ’’اللّٰه اللّٰه ‘‘ یا ’’ الا اللّٰه ، الا اللّٰه ‘‘ یا ’’ ہو ہو ‘‘ کی ضربیں لگاتے ہیں ۔
Flag Counter