Maktaba Wahhabi

279 - 555
ان دونوں آیات کریمہ میں ذرا غور فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے شرک کا بد ترین انجام ذکر فرمایا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ ہی کی عبادت کرنے کا حکم دیا ، بعد ازاں انھیں شکر گذار بن کر رہنے کی تلقین فرمائی ۔ گویا اللہ تعالیٰ کا شکر اسی صورت میں مکمل ہو گا کہ بندہ محض اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے اور شرک سے قطعی اجتناب کرے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اپنا شکر گذار اور مطیع وفرمانبردار بنائے ۔ دوسرا خطبہ شکر کی ضرورت واہمیت کے ساتھ ساتھ یہ بھی جان لیجئے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف سے شکر کا قطعا محتاج نہیں اور جو شخص بھی اس کا شکر ادا کرتا ہے وہ اپنے لئے کرتا ہے ، اس سے اللہ تعالیٰ کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور جو شخص اس کی نا شکری کرتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے ، اس میں اللہ تعالیٰ کا کوئی نقصان نہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَلَقَدْ آتَیْْنَا لُقْمَانَ الْحِکْمَۃَ أَنِ اشْکُرْ لِلّٰہِ وَمَن یَّشْکُرْ فَإِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہِ وَمَن کَفَرَ فَإِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ ﴾[1] ’’ ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی ( جو یہ تھی کہ ) اللہ کا شکر ادا کرتے رہو ۔ جو شخص شکر کرتا ہے وہ اپنے لئے ہی کرتا ہے اور جو شخص نا شکری کرتا ہے ( وہ یہ بات جان لے کہ ) اللہ تعالیٰ یقینا بے نیاز اور اپنی ذات میں محمود ہے ۔ ‘‘ نیز فرمایا : ﴿یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَائُ إِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ ہُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ ﴾ [2] ’’ اے لوگو ! تم ہی اللہ تعالیٰ کے محتاج ہو اور اللہ تعالیٰ ہی ( ہر چیز سے ) بے نیاز اور تعریف کے لائق ہے۔‘‘ آخر میں یہ بات بھی خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر اُس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک بندہ اُس کا شکر بجا لانے کے ساتھ ساتھ اپنے محسن بھائیوں کا شکر بھی ادا نہ کرے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( لَا یَشْکُرُ اللّٰہَ مَن لَّا یَشْکُرُ النَّاسَ)) [3] ’’ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا ۔ ‘‘ لہٰذا ہمیں اپنے محسنین کا بھی شکر گذار ہونا چاہئے ، ان کے احسانات کا اعتراف کرتے ہوئے حسب
Flag Counter