مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ ۱۔ قائلین مزارعت کی سب سے بڑی دلیل خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیبر کی زمین کو بٹائی پر دینا ہے اور چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری عمر تک بلکہ دور فاروقی تک خیبر کی زمین بٹائی پر رہی ہے لہذا عدم جواز مزارعت والی تمام روایات منسوخ قرار پاتی ہیں۔ اس کے جواب میں منکرین مزارعت یہ کہتے ہیں کہ خیبر کا معاملہ بٹائی کا معاملہ تھا ہی نہیں کیونکہ خیبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بزور شمشیر فتح کیا تھا۔ لہذا خیبر کے یہود مسلمانوں کے غلام تھے۔ اس لحاظ سے خیبر کی زمین کی پیداوار کا جو حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وصول کرتے تھے وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی تھا اور جو کچھ یہود کے پاس چھوڑ دیتے تھے وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا تھا۔ حادی کہتے ہیں کہ یہ مذہب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ، اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور نافع کا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ اور کوفیین میں سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اسی طرف گئے ہیں۔(نیل الاوطارج ۴ صفحہ نمبر ۱۰ ) منکرین مزارعت کی طرف سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خیبر کی زمین خراجی تھی۔لہذا اس کے متعلق جو بھی معاملہ طے کر لیا جاتا وہ درست تھا۔ یہ دلیل اس لحاظ سے درست نہیں کہ خیبر کا کچھ حصہ تو بزور شمشیر فتح کیا گیا تھا اور کچھ حصہ بغیر جنگ کے فتح ہو گیا تھا۔ اسی لیے خیبر کی آدھی زمین تو بطور مال فے اسلامی مملکت کی تحویل میں آ گئی باقی آدھی زمین مجاہدین میں تقسیم ہو گئی۔ اسے کسی |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |