پاس رکھنا پسند نہیں فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سب سے پہلے دولت اس وقت ہاتھ میں آئی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ایک مالدار خاتون تھیں اور اپنے مال سے تجارت کرتی تھیں۔ نکاح کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنا سارا مال معہ ملازم زید بن حارثہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سارے مال ودولت کو اپنی بعثت سے پہلے ہی خرچ کرڈالا تھا۔ یہ مال آپ نے کن مدات میں خرچ کیا تھا؟ یہ شہادت بھی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کی زبانی سنیے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی بار غار حرا میں وحی نازل ہوئی اور آپ گھبرائےہوئے گھر تشریف لائے اورحضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہا کہ ’’مچھے چادر اڑھا دو‘‘ مجھے اپنی جان کا خطرہ ہوچلا ہے۔‘‘ تو اس وقت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: (کلا واللہ مایخزنک اللہ ابدا انک لتصل الرحم وتحمل الکل وتکسب المعدوم وتقری الضیف وتعین علی نوائب الحق ) (بخاری کتاب الوحی) ترجمہ:’’ایسا ہرگز نہ ہوگا۔ خدا کی قسم! اللہ آپ کو ہرگز رسوا نہیں کرے گا کیونکہ (1) آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلہ رحمی کرتے ہیں (2) بے آسرا لوگوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں(3) بے روزگاروں کو روزگار مہیار کرتے ہیں اور (4) مہمان نوازی کرتے ہیں اور (5) حادثات یا مصیبتوں کے وقت حق کا ساتھ دیتے ہیں۔‘‘ اب دیکھ لیجیے یہ سب باتیں بالواسطہ مال ودولت کے خرچ کرنے سے |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |