Maktaba Wahhabi

58 - 138
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہایت نامساعد حالات میں خلیفہ بننا پڑا تھا۔ اتفاق کی بات ہے کہ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بننے کی آرزو رکھتے تھے اس وقت تو آپ رضی اللہ عنہ کی یہ آرزو بر نہ آئی اور جن حالات میں آپ رضی اللہ عنہ خلیفہ بننا قطعاً گوارہ نہ تھا ان حالات میں آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بننے پر مجبور کر دیا گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کا سارا دور خلافت مسلمانوں میں آپ کی خانہ جنگی کی وجہ سے انتہائی بے چینی اور پریشانی میں گزرا ۔زہدوقناعت آپ کی طبیعت میں جس طرح رچا ہوا تھا اس کی وجہ سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ گروہ صوفیہ کے تمام سلسلے اپنا شجرہ نسب آپ سے ملانے کی کوشش کرتے ہیں۔ 4۔حضرت عمر بن عبدالعزیز (م 101؁ ھ) آپ رحمہ اللہ کا شمار خلفائے راشدین میں ہوتا ہے نیز آپ کو عمر ثانی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ آپ رحمہ اللہ نے ایک بار پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کی یادتازہ کردی تھی۔ آپ رحمہ اللہ بطور ولی عہد خلیفہ نامزد ہوئے تھے کیونکہ بنوامیہ میں موروثی خلافت رائج ہوچکی تھی۔ یہ بات آپ رضی اللہ عنہ کوسخت ناپسند تھی لہٰذا آپ رحمہ اللہ نے برسراقتدار آتے ہی سب سے پہلا کام یہ کیا کہ لوگوں کے اجتماع عام میں اعلان کردیا کہ ’’میں خلافت سے دستبردار ہوتا ہوں آپ لوگ جسے چاہیں خلیفہ منتخب کرسکتے ہیں۔‘‘ اس اعلان پر لوگوں نے بالاتفاق آپ رحمہ اللہ ہی کو خلیفہ منتخب کرلیا کیونکہ آپ رحمہ اللہ بہت بڑے عالم اور بلند کردار کے حامل تھے۔ خلافت سے پہلے آپ رحمہ اللہ ہر روز نیا اور قیمتی جوڑا تبدیل کرتے اور
Flag Counter