Maktaba Wahhabi

86 - 138
زمینوں کی بھی تحدید کرسکتی ہے اور مقررہ حدسے زائد زمین اس شخص سے موجود نرخ کےمطابق خرید کر اسے بہتر مصرف میں لاسکتی ہے۔ جاگیر بطور عطایا: اور جہاں تک حکومت کی طرف سے عطا کردہ جاگیر کے جواز کا تعلق ہے تو اس کے جواز کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین نے صحابہ کرام کو جاگیریں عطاکی تھیں مثلاً: 1۔ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ ان کے خاوند حضرت زبیربن عوام رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کے علاقہ سے ایک نخلستان عطا فرمایاتھا۔( بخاری ، کتاب الجہاد والسیر.باب ماکان النبی اعطیٰ) 2۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جہاں تک تمہارا گھوڑا دوڑتا ہے وہاں تک زمین تمہاری ہے۔(ابوداؤد۔ کتاب الخراج والفئ والامارۃ۔ باب فی اقطاع الارضین) 3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو انصار کے گھروں اور کھجوروں کے درمیان کچھ پلاٹ عطا کیے۔(حوالہ ایضاً) 4۔ علقمہ بن وائل اپنے باپ سے روایت کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حضرموت میں ایک جاگیردی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ زمین ماپ کردیں۔( ترمذی، دارمی بحوالہ مشکوۃ۔ کتاب البیوع. باب احیاء الموات . فصل ثانی)
Flag Counter