Maktaba Wahhabi

117 - 138
کرتےتھے۔  (زاد المعاد ج1صفحہ626بحوالہ مسئلہ ملکیت زمین صفحہ نمبر67) مندرجہ بالا تصریحات سےمعاملہ زیربحث کےبہت سےپہلوسامنےآگئےہیں۔یہ تسلیم ہےکہ حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ زہدورع کےمعاملہ میں حددرجہ محتاط تھےلیکن ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ بھی تسلیم کرلیناچاہیےکہ جس قدرحضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ سخت تھےاسی قدرعبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نرم تھے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ مزارعت کوعلی الاطلاق جائز قرار دیتےاورنہی کودرجہ استحباب پرلےآتےہیں پھریہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ ہی ہیں جوعورتوں کےپردہ کےمعاملہ میں درون خانہ کی حدتک چہرہ اورہاتھوں کوپردہ سےمستثنی قراردیتےہیں اوریہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ ہی ہیں جوحضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کےمتعہ کوقابل حدجرم قرار دینےکےبعدبھی اس کے جواز کےقائل رہےاورفرمایا کہ متعہ اللہ کی طرف سےرحمت تھی جسےعمررضی اللہ تعالی عنہ نےروک دیا۔اگریہ باقی رہتی تومسلمان کبھی زنانہ کرتے۔    (تفسیر مظہری ۔ زیرآیت متعلقہ) ہمارےاس خیال کی تائیدعلامہ ابن خلدون رحمہ اللہ کےدرج ذیل اقتباس سےبھی ہوجاتی ہے۔آپ رحمہ اللہ فرماتےہیں۔ ’’اور(اموی خلیفہ ابوجعفر) منصورکاعلم دین میں جومرتبہ قبل ازخلافت اوربعد خلافت رہاہےوہ مخفی نہیں۔ چنانچہ اسی نےحضرت امام مالک رحمہ اللہ کومؤطا
Flag Counter