اس کا جواب قائلین کی طرف سے یہ دیا جاتا ہے کہ: (i) یہ تو واضح ہے کہ دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بٹائی کا کاروبار ہوتا رہا ہے اور حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ جنہیں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجل صالح فرمایا تھا، بھی یہ کاروبار کرتے رہے ہیں۔ اگر یہ بٹائی کا معاملہ فی الواقع حرام ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سختی سے بند کردینا چاہتے تھا کہ آپ نے سود اور شراب وغیرہ کے سلسلہ میں کیا۔ (ii) آپ خود بھی فقیہ تھے اور ایسے مدبر خلیفۃ المسلمین کے بیٹے تھے جنہوں نے دس گیارہ سال تک اسلامی مملکت کا نظم و نسق چلایا اور یہ ناممکن ہے کہ زندگی کے ایک نہایت اہم گوشہ سے تعلق رکھنے والا یہ مسئلہ ان کی نظروں سے اوجھل رہ گیا ہویا اس کے متعلق انہیں پورا پورا اور صحیح علم نہ ہو سکا ہو۔ اس وضاحت کے بعد قائلین مزارعت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے رجوع کی وجہ بتاتے ہوئے کہتےہیں آپ رضی اللہ عنہ کے رجوع کی اصل وجہ یہ نہ تھی کہ آپ کو بٹائی کی صحت کے متعلق غلطی ظاہر ہوگئی تھی۔ بلکہ اس کی اصل وجہ زہد و ورع کے سلسلہ میں آپ رضی اللہ عنہ کی شدت احتیاط تھی جو آخری عمر میں وہم کے درجہ تک پہنچ گئی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ آخری عمر میں وضو میں اس قدر مبالغہ کرنے لگے تھے کہ آنکھوں کا اندرونی حصہ بھی دھوتے تھے جس کی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ کی بینائی بھی جاتی رہی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ اپنے بچوں سے پیار کرتے تو پھر کلی کئے بغیر نماز نہ پڑھتے۔ اسی طرح اگر دوران نماز امام کے ساتھ شامل ہوتے تو بعد میں صرف چھوٹی ہوئی نماز ہی ادا نہ کرتے بلکہ سجدہ سہو بھی |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |