Maktaba Wahhabi

36 - 138
موجود تھے ۔ مگر غنی کا لقب صرف آپ ہی کے حصے میں آیا ۔ صرف اسی بات سے آپ کے صدقہ و خیرات کا اندازہ ہو جاتا ہے ۔ سخاوت کے تین واقعات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی تھی ۔ 1۔    مسجد نبوی کی توسیع کے کل اخراجات آپ نے اکیلے برداشت کیے تو آپ کو جنت کی بشارت ملی ۔ 2۔  یہودیوں سے بئر رومہ خرید کر وقف کیا تو بھی جنت کی بشارت ملی ۔ 3۔ جنگ تبوک کے موقعہ پر آپ نے کئی بار صدقہ دے دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا خوش کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ «ما ضر عثمان ما عمل بعد هذا اليوم » (ترمذی و مستدرک حاکم ۔ ج ۳، صفحہ نمبر ۱۰۲) ترجمہ :’’ آج کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ جو کچھ بھی کرے ‘ اس کا کوئی کام اسے نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ ‘‘ نیز یہ بھی فرمایا : «انى قد رضيت عن عثمان فارض عنه »  ( حاكم ) ترجمہ : ’’ الہی ! میں عثمان سے خوش ہو گیا ہوں تو بھی اس سے راضی ہو جا -‘‘ پھر سب موجود صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم بھی آمین کہو ۔ آپ نے اپنے 12 سال دور خلافت میں حق الخدمت کے طور پر بیت المال سے ایک پائی بھی نہ لی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت ان کا وظیفہ پانچ ہزار درہم سالانہ تھا ۔ اس لحاظ سے آپ نے کم از کم ساٹھ ہزار درہم کی گرا نقد رقم
Flag Counter