Maktaba Wahhabi

118 - 138
تصنیف کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ’’ اے عبداللہ! (امام مالک رحمہ اللہ کی کنیت) اس وقت سطح زمین پر مجھ سے اور تم سے زیادہ کوئی عالم دین نہیں۔ میں تو خلافت کے بکھیڑوں میں الجھا ہوا ہوں۔ تم لوگوں کے لیے ایسی کتاب لکھو۔ جس سے وہ فائدہ اٹھائیں۔ نہ اس میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی نرمیاں ہوں اور نہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی سختیاں اور جو لوگوں کے لیے تصنیف و تالیف کی راہ کھول دے۔‘‘ حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ’’ قسم بخدا! مجھے ابوجعفر نے آج تصنیف کا فن سکھادیا۔‘‘ (مقدمہ ابن خلدون۔ ترجمہ اردو صفحہ نمبر41 صفحہ مطبوعہ نور محمد کراچی) تطبیق کی نئی صورتیں: ہمارے خیال میں عدم جواز مزارعت کی احادیث نہ تو منسوخ ہیں اور نہ ہی محض استحباب کے درجہ پر ہیں بلکہ ان دونوں طرح کی احادیث میں تضاد کی اصل وجہ حالات کا اختلاف ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ اس طرح کا ایک اختلافی مسئلہ یہ ہے کہ مس ذکر سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من مس ذكره فلايصل حتىٰ يتوضا» رواه الخمسۃ ترجمہ: ’’جس شخص نے اپنے ذکر کو چھوا تو وہ وضو کئے بغیر نماز نہ پڑھے۔‘‘ اور طلق بن علی کی حدیث کے مطابق (جسے ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، احمد اور دارقطنی نے روایت کیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter