Maktaba Wahhabi

119 - 138
«انما هوبضعة منك» (نیل الاوطارج1صفحہ229) ترجمہ:’’ وہ بھی توتمہارےجسم کاایک ٹکڑاہے۔،، ان دونوں قسم کی متضاد روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہےکہ پہلی روایت میں ایک عال اصول بیان کیاگیاہےجبکہ دوسراارشاد صرف اس(پوچھنےوالےجیسے)بوڑھےسےمتعلق ہےجس کی شہوت ختم ہوچکی ہو۔ اس طرح یہ دونوں احادیث حالات سےمتعلق ہوکرقابل عمل رہتی ہیں،توجس طرح اس مثال میں بالکل متضادحکم مختلف حالات میں درست اورقابل عمل رہتےہیں،یہی صورت مزارعت کےسلسلہ میں بھی پیش آسکتی ہے۔اب یہ توظاہرہےکہ کاشت کاری صرف تنومند اورطاقتورآدمی ہی کرسکتےہیں جبکہ زمین کےمالک قانون وراثت کی روسےبچے،بوڑھے،عورتیں اورکمزوروناتوں بھی ہوسکتےہیں اورمفلس ودناداربھی۔ بچےبوڑھےاورکمزوروں کےمالک زمین ہونےکاتقاضایہ کہ دوسروں سےکاشت کرانےکی اجازت ہواورمفلس ونادارہونےکاتقاضایہ ہےکہ انہیں اس کاکچھ صلہ بھی ضرورملناچاہیے۔لہذا ہمارےخیال میں: 1۔اگرمالک زمین مفلس وتنگ دست ہےتووہ اپنی زمین بٹائی پربھی دےسکتا ہےاورٹھیکہ یانقدکرایہ پربھی۔شرط صرف یہ ہےکہ ان میں بٹائی کی یاکرایہ طےکرنےکےسلسلہ میں کوئی  شرط ایسی نہ ہوجوشرعانادرست ہو۔ 2۔اگرمالک زمین صاحب حثیت ہےاورکاشت کارمفلس وقلاس ہےتوبٹائی اورٹھیکہ سب کچھ ناجائز ہوگا۔ اس صورت میں مالک زمین کےلیےلازم ہےکہ ہدیۃ
Flag Counter