Maktaba Wahhabi

122 - 138
نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، صدیقی رضی اللہ عنہ ، فاروقی رضی اللہ عنہ ، عثمانی رضی اللہ عنہ میں اایسی عدم جواز مزارعت کی احادیث گاہے گاہے بیان ضرور ہوتی ہوں گی مگر ان کے چرچا کی ضرورت پیش ہی نہیں آئی۔ ان ادوار میں مسلمانوں میں ایثار کا جذبہ موجود تھا۔ لوگ اگر اپنی فاضل زمین بٹائی یا کرایہ پر دیتے تھے تو ایسے بھی موجود تھے جو اپنے بھائی کو مفت زمین دے دیتے تھے۔ مسلمانوں میں افراط زر کا مسئلہ دور عثمانی رضی اللہ عنہ میں پیدا ہوا۔ اس افراط کی وجہ کا ذکر پہلے کر آئے ہیں۔ اس دور میں جب مسلمانوں میں وافر دولت آگئی تو فاضلہ دولت سے مسلمانوں نے دھڑا دھڑ زمینیں خریدنا شروع کردیں۔ اس طرح جہاں ایک طرف جاگیرداری میں اضافہ ہوا وہاں دوسری طرف مسلمانوں نے جواز کا سہارا لے کر محتاج و مفلس کاشت کاروں کو بھی اپنی زمین مفت میں دینا یکسر بند کر دیا۔ اس دوہرے عمل نے جب طبقاتی تقسیم کو اور بھی جلابخشی اور زمین کی قیمت کے ساتھ ساتھ غلہ کی قیمت بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی اور محتاج و نادار کو غلہ خرید کر اپنے کنبہ کی پرورش کرنا بھی مشکل ہوگیا تو ہمارے خیال میں یہی عین مناسب وقت تھا کہ عدم جواز مزارعت کی احادیث کو پوری قوت کے ساتھ نشر کیا جاتا۔ لہذا عین مناسب وقت پر پانچ سات بزرگ صحابہ نے حق بات لوگوں تک پہنچا دی اور صرف ایسی احادیث کا پرچار کیا جو بالکل درست اور موقع کے لحاظ سے وہی قابل عمل تھیں مگر چونکہ مزارعت کو یکسر حرام نہیں کیا گیا تھا۔ اس لیے عدم جواز مزارعت کی احادیث کی توجیہات تلاش کی جانے لگیں اور ان توجیہات سے امت کی اکثریت نے اپنے آپ کو مطمئن کر لیا۔ مسلمان ایثار اور عزیمت کی افضل اور بلند تر سطح سے نیچے اتر آیا اور جواز کا سہارا لے کر ہمیشہ کے لیے اسی پر قناعت کر لی چنانچہ آج تک یہی دستور چلا آرہا ہے۔
Flag Counter