Maktaba Wahhabi

23 - 138
ہمت اور کوشش کے مطابق خرچ کرکے اسی مناسبت سے تقرب الہٰی اور بلند درجات حاصل کرسکتا ہے۔ صدقہ کی آخری حد: پھر جس طرح شریعت نے نماز کے نوافل اور نفلی روزے کی حد مقرر کردی ہے اسی طرح صدقہ کی بھی حد مقرر کردی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (خیرالصدقة ماکان عن ظہر غنی) (بخاری۔کتاب الوصایا باب من بعد وصیة) ترجمہ:’’ صدقہ اتنا ہی بہتر ہے جس کے بعد انسان خود محتاج نہ ہو۔‘‘ گویا انسان صدقہ جو ضرورت سے زائد ہونے کے بجائے خود کو بھی ضرورت میں مبتلا کردے یا محتاج بنادے ایسا صدقہ کرنا نیکی کا کام نہیں بلکہ معصیت رسول ہے لہٰذا گناہ میں شمار ہوگا[1]۔ مندرجہ بالا دونوں مثالوں میں زکوۃ کی مثال تو ہمارے حسب حال اور
Flag Counter