Maktaba Wahhabi

38 - 138
عباس رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ سخت تھے۔ چنانچہ احنف بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: ’’ میں قریش لوگون کی ایک جماعت میں بیٹھا ہوا تھا۔ اتنے میں ایک شخص آیا جس کے بال سخت کپڑے موٹے جھوٹے اور سیدھی سادی شکل تھی۔ اس نے سلام کیا پھر کہنے لگا: ’’ ان کو خوشخبری سنا ایک پتھردوزخ کی آنچ میں سینکا جائے گا۔ وہ ان کی چھاتی پر رکھ دیا جائے گا اور ان کے مونڈھے کی اوپر والی ہڈی پر رکھا جائے گا تو چھاتی کےبھٹنی سے پار ہو جائےگا۔ اسی طرح وہ پتھر ڈھلکتا رہے گا۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے پیٹھ موڑی اور ایک ستون کے پاس جا بیٹھا۔ میں نے اس سے کہا۔’’ میں سمجھتا ہوں تمہاری یہ بات ان لوگوں کو ناگوارگزری ہے۔‘‘ وہ کہنے لگا۔’’ یہ لوگ تو بیوقوف ہیں۔ مجھ سے میرے جانی دوست نے کہا۔‘‘ میں نے پوچھا ’’ تمہارا جانی دوست کون ہے ؟ کہنے لگا’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ ابوذر! تو احد پہاڑ دیکھتا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا’’ جی ہاں‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔’’ میں نہیں چاہتا میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو۔ اگر ہو تو میں تین دینار کے علاوہ سب اللہ کی راہ میں خرچ کر ڈالوں ۔‘‘ اور یہ لوگ تو بے وقوف ہیں جو روپیہ اکٹھا کرتےہیں اور میں تو خدا کی قسم ! ان سے نہ تو دنیا کا کوئی سوال کروں گا نہ دین کی کوئی بات پوچھوں گا یہاں تک کہ اللہ سے مل جاؤں۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الزکاۃ۔باب ماادی زکوتہ) 2۔ قرآن کا انداز بیان قرٖآن مجید نے جب بھی عمومی انداز سے مال و دولت کا ذکر کیا تو اسے مذموم
Flag Counter