اضافہ ہوا۔ بے شمار فتوحات ہوئیں اور کثیر مقدار میں اموال بیت المال میں جمع ہوئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے تمام اہل مدینہ کے وظائف مقرر کئے اور ہر شخص کی اسلامی خدمات کا لحاظ رکھ کر اس کا وظیفہ متعین کیا گیا۔ شرکائے بدر صحابہ کا سالانہ وظیفہ (بخاری۔ کتاب المغازی ان وظائف کی مزید تفصیل آگے آئے گی) پانچ ہزار درہم سالانہ تھا۔ اسی ضمن میں آپ رضی اللہ عنہ کو بھی جب یہ وظیفہ ملنا شروع ہوا تو آپ رضی اللہ عنہ نے بیت المال سے پہلا ملنے والا وظیفہ چھوڑ دیا۔ (فتوح البلدان) زہد، قناعت اور سادگی کچھ اس طرح آپ رضی اللہ عنہ کی طبیعت میں رچ بس گئی تھی کہ بیت المقدس کی فتح کے سلسلہ میں جب آپ رضی اللہ عنہ کو وہاں جانا پڑا تو آپ کے کرتے میں کئی پیوند لگے ہوئے تھے اور جب شہر میں داخل ہوئےتو آپ رضی اللہ عنہ کا غلام اونٹ پر سوار اور آپ اونٹ کی نکیل تھامے آگے آگے پیدل چل رہے تھے۔ خیبر میں جو زمین آپ رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئی تھی وہ بھی آپ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی تو ترکہ کے بجائے قرضہ چھوڑا تھا جو آپ رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ادا کیا تھا جس کی تفصیل یہ ہےکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا’’ دیکھو، میں پر کس قدر قرض ہے؟‘‘ حساب لگایا گیا تو معلوم ہوا کہ چھیاسی ہزار درہم یا اس کے لگ بھگ قرضہ ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’اگر اس |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |