Maktaba Wahhabi

27 - 69
رہا ورغلانے کا مسئلہ تو یہ ایک شیطانی دباؤ کے تحت ہوتا ہے جو مردوعورت دونوں کے لیے یکساں طورپرقابل امکان ہے (صفحہ:۷۲)۔ تحقیقی نظر: جناب نے آخر کھل کر صحیح بخاری سے دشمنی کا اظہار کر ہی دیا جسکی دلیل اس کی روایتوں کو مسیحی قراردینا ہے۔مگر یاد رہے انہوں نے یہ بات اپنی رائے سے ہی کہی ہے دلیل کی بنیاد پر نہیں۔ نیز جس حدیث پر جناب نے اعتراض کیا ہے وہ حدیث بدء الخلق میں ہمیں نہیں ملی لہٰذا اس کا حوالہ بھی مو صوف ہی کے ذمے ہے۔ سورہ طہٰ کی روشنی میں جناب نے سیدنا آدم علیہ السلام کو قصور وار ٹھہرایا ہے۔ اب اس سے اندازہ کیاجاسکتا ہے کہ موصوف عورت کی محبت میں کس قدر اندھے پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس ضمن میں سیدنا آدم علیہ السلام کو بھی بدنام کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔ شاید اسی لیے انہوں نے اماں حوا تو لکھا ہے مگر بابائے آدم علیہ السلام یا ہمارے باپ آدم نہیں لکھا۔ نعوذ باللّٰه من ذلک الھفوات حالانکہ آخر میں خودہی لکھا ہے کہ ورغلانہ شیطانی دباؤ کے تحت ہوتا ہے، جو مردوعورت دونوں کے لیے یکساں طورپرقابل امکان ہے۔اب یہ کیا تضاد بیانیاں ہیں؟ کیا واقعی قرآن مجید میں صرف آدم علیہ السلام کے قصور اور ورغلائے جانے کا ذکر ہے؟ جی نہیں ، بالکل نہیں بلکہ قرآن مجید میں دونوں (یعنی آدم وحوا) کے پھسل جانے اور ورغلائے جانے کا ذکر ہے۔ …شیطان نے دونوں کو پھسلا دیا:… (سورة البقرة آیت ۳۶) …شیطان نے ان دونوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالا… ان دونوں کے رو برو قسم کھائی کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں۔ (سورة اعراف ۲۰تا۲۱) …ان دونو ں کو فریب سے نیچے لے آیا۔ (سورة اعراف۲۲) …دونوں نے کہا اے ہمارے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کرلیا۔ (سورۂ اعراف) یہ وہ حقیقت جس کو موصوف نے قصداً بیان نہیں کیا جبکہ دعویٰ یہ کرتے ہیں کہ قرآن کو ہی پیما نہ حق
Flag Counter