Maktaba Wahhabi

29 - 69
برأت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا والی آیات سے خود ساختہ استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ جس سے یہ ثابت ہوگیا کہ مردوعورت کی خلوت میں گناہ کا ہو جانا واجب نہیں (صفحہ۷۳ تا ۷۵)۔ مزید آگے چل کر سورة توبہ کی آیت ۷۱ سے تفسیر بالرائے کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایک مومن مردوعورت کو ایک رشتہ دیا ہے اور وہ ہے دوستی۔ سورة مجادلہ کی آیت ۷کا ترجمہ لکھتے ہیں کہ جب بھی تین سرگوشی کرتے ہیں تو ان کے چوتھے خداہوتے ہیں… الی آخرہ پھر اسی آیت کی تفسیر بالرائے کرتے ہوئے رقم طراز ہوتے ہیں! قرآن کی تعلیم مثبت تعلیم ہے یعنی اس تصور کو اجاگر کرنا کہ اگر خلوت میں مرداور عورت ہوتے ہیں تو ان کے تیسرے خدا ہوتے ہیں جبکہ باطل روایت سے ثابت کیا گیا ہے کہ تیسرا شیطان ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ (صفحہ:۷۶، ۷۷)۔ تحقیقی نظر: موصوف کے قلمی گوہرو موشگافی کے طویل واکتا دینے والے لیکچروتفسیر بالرائے کے یہ چیدہ چیدہ اقتباسات ہیں۔ موصوف کا عورت فوبیا کا شکار ہو کر اندھا دھند احادیث پر تنقید کرنا اور انہیں من گھڑت قراردینا،اس بات کی نشاندھی ہے کہ موصوف عذاب الٰہی سے بے خوف ہوکر آخرت کو بھلا بیٹھے ہیں اوراب وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ بس انہوں نے عورت کا دفاع بے جا کرنا ہی مقصد حیات بنا لیا ہے۔ اگر موصوف کو کچھ حیاوایمان کا پاس ہو تو ذرا بتائیں کہ کس روایت میں لکھا ہے کہ مردوعورت کاآپس میں سوائے حرام کے اور کوئی تعلق نہیں ہو سکتا ۔ ایسی روایت کہیں بھی نہیں ہے۔ موصوف نے جس روایت کو بلا دلیل ہی من گھڑت قرار دیا ہے وہ فی الحال ہمیں صحیح ترغیب وترہیب میں ملی ہے اور صحیح ہے۔ واللہ اعلم موصوف کس طرح بے پیندے کے لوٹے ہیں کہ کبھی توحدیث کو حجت بنا کر اپنے خودساختہ موقف کے لیے پیش کر دیتے ہیں اور کبھی بلادلیل ہی کسی روایت حدیث کو جھوٹی، من گھڑت اورمسیحی قرار دے دیتے ہیں۔ گویا حدیث نہ ہوئی گھر کی لونڈی ہو گئی۔
Flag Counter