Maktaba Wahhabi

45 - 69
جواب: قرآن میں کنیز کی تعریف یہ کی گئی ہے کہ وہ عورت جو زورِ بازو سے حاصل ہو اور چونکہ قرآن مجید زور بازو کے استعمال کو صرف قتال فی سبیل اللہ تک محدود رکھتا ہے اس لئے قرآن مجیدکی تعریف کی رو سے کنیز صرف وہ عورت ہے ،جو راہ خدا کی جنگ میں گرفتار ہو کر مسلمانوں کے ہاتھ آئے۔ یہ تعریف اور ایسی عورت کے حلال ہونے کی دلیل اس آیت میں ہم کو ملتی ہے: حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھٰتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَ اَخَوَاتُکُمْ وَعَمّٰتُکُمْ وَ خَاٰلتُکُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَبَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّھٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوَاتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَآئِکُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِھِنَّ فَاِنْ لَّمْ تَکُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِھِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَائِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِکُمْ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ اِنَّ اللّٰهَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا وَّ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ (سورة النساء آیت نمبر ۲۲۔۲۳) تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے اور تمہاری وہ بہنیں جو دودھ پینے کی وجہ سے ہیں۔ اور تمہاری بیبیوں کی مائیں اور تمہاری بیبیوں کی بیٹیاں جو کہ تمہاری پرورش میں رہتی ہیں، ان بیبیوں سے کہ جن کے ساتھ تم نے صحبت کی ہو اور اگر تم نے ان بیبیوں سے صحبت نہ کی ہو تو تم کو کوئی گناہ نہیں۔اور تمہارے ان بیٹوں کی بیبیاں جو کہ تمہاری نسل سے ہوں، اور یہ کہ تم دوبہنوں کو (رضاعی ہوں یا نسبی) ایکساتھ رکھولیکن جو پہلے ہوچکا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا بڑا رحمت والا ہے۔ اور وہ عورتیں جو کہ شادی شدہ ہوں ما سوا اُن عورتوں کے جن کے مالک ہوئے تمہارئے سیدھے ہاتھ۔ سیدھا ہاتھ عربی میں قدرت، غلبہ و قہر اور زورِ بازو کے مفہوم میں بولا جاتا ہے۔ یہ بجائے خود کنیز کی مذکورہ بالا تعریف کے حق میں کافی دلیل ہے۔ اس پر مزید یہ دلیل ہے کہ وہ شادی شدہ عورت جس کو اس آیت میں حرمت کے حکم سے مستثنیٰ قرار دیا گیاہے، بہرحال وہ عورت تو نہیں ہو سکتی جس کا نکاح
Flag Counter