Maktaba Wahhabi

66 - 69
واضح ہی ہے۔جناب کا ان دیکھی روایتوں کو جھوٹی اور من گھڑت قرار دینا بھی غلط ہے اور بلادلیل، پہلے روایات پیش کرنا چاہیے پھر اس پر اصول محدثین سے پرکھ کر حکم لگانا چاہیے۔ جو انداز جناب کا ہے اس سے توصرف دشمن حدیث ہونا ہی ثابت ہوتا ہے اور بس۔ جہاں تک مکرو فریب کی بات ہے تو یہ صفت مردو عورت دونوں میں پائی جا سکتی ہے فقط مردوں کوہی مورد الزام ٹھہرانے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا باپ بھی ایک مرد ہی تھا۔قرآن مجید میں صرف مردوں کے مکر کا ہی ذکر نہیں بلکہ عورتوں کے مکروفریب کا بھی ذکر ہواہے دیکھئے سورہ یوسف میں عزیز مصر کی بیوی اور اس کی رفقاء عورتوں کے مکروفریب کی صراحت موجود ہے۔ وَغَلَّقَتِ الْاَبْوَابَ وَ قَالَتْ ھَیْتَ لَکَ (سورہ یوسف آیت نمبر۲۳) دروازے بند کرکے دعوت گناہ دینے والی مکر کرتی ہے۔ قَالَتْ مَا جَزَآءُ مَنْ اَرَادَ بِاَھْلِکَ سُوْٓاًء (سورہ یوسف آیت نمبر۲۵) کیا بدلہ ہو گا اس کا جو مجھ سے (تیری اہل سے) برائی کا ارادہ کرے۔ یہ مکر ہے یا نہیں کس کا ایک عورت کا، ماڈرن اور روشن خیال، جناب بھی روشن خیال ہیں، ذرا اپنے گھر کی خبر بھی لے لیں۔ اتنا بڑا مکرو فریب کہ شوہر بھی کہہ اٹھا اِنَّہ مِنْ کَیْدِکُنَّط اِنَّ کَیْدَکُنَّ عَظِیْمٌ (سورہ یوسف آیت نمبر۲۸) یہ تمہارا ہی مکر ہے اور تمہارا مکر تو بہت ہی خطرناک ہے۔ اور عورتوں نے بھی مکر کیا۔ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَکْرِھِنَّ (سورہ یوسف آیت نمبر۳۱) جب اس نے ان کا مکر سنا۔ یوسف علیہ السلام کے الفاظ کو اللہ تعالیٰ نے کلام پاک بنادیا۔ اِنَّ رَبِّیْ بِکَیْدِھِنَّ عَلِیْمٌ (سورہ یوسف آیت نمبر۵۰)
Flag Counter