Maktaba Wahhabi

89 - 131
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے اشعار میں کافروں کو جنگ کی دھمکیاں دیتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ اُنھیں اُن کے کفر کی و جہ سے عار دلاتے تھے اور حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کافروں کے حسب و نسب پر حملہ آور ہوتے تھے۔[1] جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی: ﴿ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ﴾ ’’ اور شاعروں کی پیروی گمراہ (لوگ) ہی کرتے ہیں۔‘‘ [2] حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بہت پریشان ہوئے۔ وہ خدمتِ نبوی میں حاضر ہوئے۔ ارادہ یہ تھا کہ شعر گوئی ترک کر دیں گے۔ عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! میں شعر گوئی ترک کر دینا چاہتا ہوں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ((اَلْمُؤْمِنُ یُجَاھِدُ بِسَیْفِہِ وَ لِسَانِہٖ)) ’’مومن اپنی تلوار اور زبان کے ساتھ جہاد کرتا ہے۔‘‘[3] اُنھی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعراء سے فرمایا: ((وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہٖ، لَکَأَنَّمَا تَنْضَحُونَھُمْ بِالنَّبْلِ فِیمَا تَقُولُونَ لَھُمْ مِنَ الشِّعْرِ)) ’’قسم اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جب آپ اُن (کافروں) کے خلاف شعر کہتے ہو تو گویا اُنھیں تیروں سے چھلنی کرتے ہو۔‘‘ [4]
Flag Counter