Maktaba Wahhabi

45 - 90
عمل کرے اور یہ کہے کہ بلاشبہ میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔ اور اس اعتبار سے ادنیٰ وہ ہے ، جو کہ اہل ایمان کے راستے سے تکلیف دہ چیز دُور کرنے کی دعوت دے۔] اسی طرح نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری حدیث میں لفظ [خیر] کو نکرہ استعمال فرمایا ہے ، تاکہ وہ خیر کی ہر ہر بات کو اپنے اندر سمو سکے ، خواہ وہ قلیل ہو یا کثیر ، حقیر ہو یا عظیم، اس کا تعلق علم سے ہو یا عمل سے ، اسی سلسلے میں ملا علی قاری رقم طراز ہیں : ’’أَيَّ عِلْمٍ أَوْ عَمَلٍ مِمَّا فِیْہِ أَجْرٌ وَ ثَوَابٌ۔‘‘ [1] [علم یا عمل کی کوئی بھی اجر و ثواب والی بات] ب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی حدیث میں [ دعوتِ ہدایت ] [2] اور دوسری حدیث میں [دلالتِ خیر] [3] کے لیے کسی طریقہ ، کیفیت یا طرز کو مخصوص نہیں فرمایا ، بلکہ ان دونوں کو عام رہنے دیا، تاکہ کسی بھی شرعی انداز اور اسلوب سے دعوت دینے اور خیر کی طرف راہ نمائی کرنے والے دونوں حدیثوں میں بیان کردہ اجر و ثواب کو حاصل کر سکیں ۔ ملا علی قاری نے دوسری حدیث کی شرح میں لکھا ہے: ’’[مَنْ دَلَّ] أَيْ بِالْقَوْلِ،أَوِ الْفَعْلِ أَوِ الْإِشَارَۃِ أَوِ الْکِتَابَۃِ۔‘‘ [4] [جو قول یا فعل یا اشارے یا تحریر سے راہ نمائی کرے۔]
Flag Counter