Maktaba Wahhabi

81 - 90
بِرَأْيٍ وَلَا بِقِیَاسٍ لِقَوْلِہِ تَعَالَی:{بِمَا أَرَاکَ اللَّہُ}[1]] [2] [اس بارے میں باب، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات رائے اور قیاس سے نہیں بتلائی، بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی بات پوچھی جاتی، جس کے متعلق وحی نازل نہ ہوئی ہوتی، تو آپ فرماتے ’’میں نہیں جانتا‘‘ یا نزولِ وحی تک جواب نہ دیتے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا: [تاکہ آپ لوگوں کے درمیان]اللہ تعالیٰ کی بتلائی ہوئی بات[کے مطابق]فیصلہ کریں ۔] حافظ ابن حجر عنوان بالا کی شرح میں لکھتے ہیں : جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی چیز کے متعلق دریافت کیا جاتا، جس کے بارے میں پہلے سے وحی نازل نہ ہوئی ہوتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کے متعلق طرزِ عمل دو طرح کا ہوتا: یا تو آپ فرماتے:’’مجھے معلوم نہیں ۔‘‘ یا اس کے متعلق وحی نازل ہونے تک خاموشی اختیار فرماتے، اور نازل ہونے والی وحی قرآن کریم کا حصہ ہوتی یا اس کے علاوہ دیگر وحی۔‘‘ [3] ۲: حضرات ائمہ احمد، ابو یعلیٰ ، طبرانی اور حاکم نے حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’یا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! أَيُّ الْبُلْدَان شَرٌّ؟‘‘ ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! تمام شہروں میں سے بُرا شہر کون سا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لَا أَدْرِيْ۔‘‘ [میں نہیں جانتا]
Flag Counter