Maktaba Wahhabi

108 - 124
کے دوسرے راویوں کے بارے میں تحقیق کی جائے گی اور یہ بھی دیکھا جاتا ہے سند مرسل معضل یا معلل وغیرہ تو نہیں معلل اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند بظاہر متصل ہوتی ہے مگر اصلاً اس میں انقطاع ہوتا ہے محدثین نے اس پر بھی بڑی دقیق النظری سے نقد کیا ہے تفصیلات کے لئے ملاحظہ کریں(کتب العلل الدارقطنی،کتاب العلل امام احمد،کتاب العلل امام ترمذی،العلل لابن مدینی وغیرہ) قارئین کرام یہ تو راوی کو پرکھنے کے کچھ فنون واصول تھے اسی طرح تقریبا ۵۰ کے قریب فنون صرف راوی کو پرکھنے کے ہیں۔ اب آتے ہیں نقد متن کی طرف :۔ سند کی جانچ پرتال کے بعد متن کو بھی دیکھا جاتا ہے کہ ایسا تو نہیں صحابہ کا قول موقوف ہواور راوی نے اسے غلطی سے مرفوع بیان کردیا ہویا صحابی نے کوئی بات کہتے کہتے حدیث سنادی اور راوی نے اس تمام کلام کو حدیث سمجھ کرروایت کرلیا اس دقیق فن پر بھی محدثین نے بڑی ہی غموض النظری سے نہ صرف تحقیق فرمائی بلکہ صحیح معنوں میں تحقیق کا حق اداء کردیا۔مثلاً ایک روایت فقہی امت مجتہد مطلق ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اسبغوا الوضوء ویل ا للاعقاب من النار ‘‘وضو اچھی طرح کرو ان کے لئے آگ ہے جواپنی ایڑیوں کو سوکھا چھوڑ دیتے ہیں ‘‘اب یہ روایت سنداً صحیح ہے مگر متناً اس میں علت موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ(اسبغوا الوضوا)کے الفاظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نہیں بلکہ امام ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہیںمحدثین نے اس کی بھی مکمل صراحت فرماکر حفاظت حدیث کا حق ادا کردیا جیسا کہ ایک دوسری روایت میں ہے اظہر من الشمس الفاظ کے ساتھ روایت منقول ہے’’ عن ابی ہریرۃ رضی اللّٰه عنہ اسبغوا الوضوافان ابا القاسم قال ویل للاعقاب من النار ‘‘(ابوہریرہ فرماتے ہیں وضو اچھی طرح کرو،کیونکہ ابو قاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے لئے آگ ہے جو اپنی ایڑیوں کو سوکھا
Flag Counter