Maktaba Wahhabi

111 - 124
مولانا حالی رحمہ اللہ کے یہ الفاظ محض مبالغہ نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی محدثین کو خراج تحسین ہے کہ جس میں دریا کو کوزے میں بند کیا گیا ہے۔ آج بالعموم یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ محدثین نے صلحا وزاھدین کی جماعت سے ترغیب اور ترھیب میں روایت کرتے وقت کافی تساھل سے کام لیا ہے اور ان پر کماحقہ تنقید نہیں کی ہے۔حالانکہ یہ اعتراض ناعلمی اور کم فہمی کا نتیجہ ہے کیونکہ محدثین نے ان صالحین زاھدین وصوفیاء(جنکاروایت حدیث میں ضعیف ہونا ثابت ہے)کی روایت پر بھر پور علمی تنقید فرمائی ہے اور ان کی بیان کردہ عمومی احادیث پر موضوع یاضعیف جدا جیسے سخت احکامات لگا کر ان احادیث کو ساقط الاعتبار قرار دیا ہے۔چند اقتباسات ملاحظہ فرمائیں۔ (1) امام یحیی بن سعید القطان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں ایک لاکھ دینار کے لئے جس آدمی کو صحیح سمجھتا ہوں ایک حدیث کے لئے اسے امین نہیں سمجھتا ہوں(الکفایہ فی علم الروایہ) (2) امام ربیعہ بن عبدالرحمان رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہمارے بہت سے بھائی وہ ہیں جن کی دعاؤں کی برکت کے ہم امید وار ہیں لیکن اگر وہ کسی معاملہ میں شھادت دیں تو ہم ان کی شھادت کو قبول نہ کریں(ایضاً) (3) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں’’ الواضعون اقسام اعظھم ضراراً قوم ینسبون الی الذھد وضعوہ حسبۃ ‘‘(تدریب الراوی) کہ واضعین حدیث کی مختلف اقسام ہیں مگر ان میں سب سے بڑے نقصان پہنچانے والے وہ لوگ ہیں جن کو زاھد(نیکو کار)سمجھا جاتا ہے یہی ہیں وہ جو آخرت کے ثواب کی نیت سے احادیث وضع کرتے ہیں۔ امام غزالی کا پایہ علم بہت اونچا ہے اور ان کی عظمت سے کس کو انکار ہوسکتا ہے ان کی کتاب
Flag Counter