Maktaba Wahhabi

116 - 124
(۵) قدریہ:۔حافظ ابن حجر ھدی الساری میں فرماتے ہیں کہ’’ القدریہ من یزعم ان الشر فعل العبدوحدہ۔‘‘ قدریہ وہ ہیں جو یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ انسان کا ہر عمل اسکی اپنی تخلیق ہے۔اس کی نسبت اللہ کی طرف کرنا غلط ہے۔ (۶) خوارج :۔یہ وہ گروہ ہے جس نے مسئلہ تحکیم میں حضرت علی کے خلاف خروج کیا اور ان کی تکفیر کی(الملل والنحل) اول الذکر بدعت کے متعلق تو جمہور محدثین کا اتفاق ہے کہ ان سے روایت نہ لی جائے بلکہ ان کے نام آتے ہی حدیث پر موضوع کا حکم لگ جاتا ہے تفصیل کے لئے ملاحطہ کریں(الکفایہ۔تدریب الراوی) اور رہی بات ثانی الذکر بدعتی فرقوں کی۔تو محدثین نے ان سے روایت کا اہتمام کیا ہے اور اس کے لئے جو شروط لگائی ہیں وہ پیچھے گزر چکی ہیں مثلاً بدعت کفر تک نہ پہنچے۔اگر ایک انسان اللہ تعالیٰ سے اعتقاد میں غلو کرتے ہوئے کہتا ہے کہ انسان کے برے اعمال خود اسکی تخلیق ہیں اللہ تعالیٰ انسان سے برائی کراتا۔یا یہ نظریہ رکھتا ہے کہ ایمان برے اعمال کرنے سے کم نہیں ہوتا وغیرہ اور وہ شخس صدق عدالت اتقان میں انتہائی قوی ہو تو کیا ہم اس کو کا فر کہہ سکتے ہیں ہر گز نہیں بلکہ اس کے نظریہ کو ہم غلط کہہ سکتے ہیں اور اسکو بدعت پر محمول کرسکتے ہیں یہ نہیں کہ ہم اس پر فتوی بازی شروع کردیں۔ ہاں اگر وہ راوی اپنی بدعت کا پرچار کرتا ہے یا ایسی روایت پیش کرتا ہے جو اسکی بدعت کی موافقت میں تو اس وقت اسکی روایت کو قبول نہیں کیا جائے وہ بھی صرف احتمال کی وجہ سے نہ کہ یقینی بنیاد پر کہ اس نے حدیث گھڑی وغیرہ۔ اب یہاں اعتراض ہوتا ہے کہ صحیح بخاری کا راوی(عمران بن حطان سدوس)یہ خارجی ہے
Flag Counter