Maktaba Wahhabi

117 - 124
اور اپنی بدعت کا داعی بھی ہے اس کے مختلف جوابات دئے گئے ہیں۔ (۱) کہ روایات اس کی بدعت سے قبل کی ہیں۔ (۲) اس نے اپنی رائے سے رجوع کرلیا تھا۔ (۳) امام بخاری نے اس سے اصول کے بجائے متابعات میں احتجاج کیا ہے(ھدی الساری صفحہ ۶۰۵) خوارج کے متعلق عرض ہے کہ ان کی روایت دوسرے رواۃ حدیث کے مقابل میں زیادہ قابل اعتماد ہے جس کی امام ابن تیمیہ نے دس وجوہات ذکر فرمائی ہیں۔ ان میں سب سے بڑی وجہ یہ کہ خوارج جھوٹ بولنے کو کفر سمجھتے ہیں اور ایسے شخص کو کافر گردانتے ہیں جو جھوٹا ہو تو کیسے ہوسکتا ہے کہ خوارج اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھے۔ چوتھی شرط یہ تھی کہ بدعتی راوی اپنے مذھب کی تائید میں جھوٹ کو حلال نہ سمجھتا ہو اس شرط کے تحت محدثین نے صرف ان بدعتی رواۃ سے ہی احادیث لی ہیں کہ جن کا صدق واتقان معروف تھا۔ رہی بات زنادقہ جھمیہ روافض وغیرہ تو ان کا احادیث میں جھوٹ بولنا بالکل واضح ہے بلکہ بعض ذنادقہ نے خود اعتراف کیا کہ ہم نے چار ہزار سے زائد احادیث گھڑ کر عوام میں پھیلا دیں۔روافض تو حدیث گھڑنے میں مشہور ومعروف ہیں تو محدثین نے ان کی بیان کردہ احادیث پر موضوع کا حکم لگایا ہے نہ کہ صحت حدیث کا اور ان کو کتب موضوعات میں جگہ دی ہے۔ اور یہ اعتراض کہ صحیحین میں شیعہ رواۃ ہیں جو کہ احادیث گھڑتے تھے وغیرہ۔یہ اعتراض بھی انتہائی غلط فہمی پر مبنی ہے۔ سلف صالحین کے نزدیک شعیہ اور رافضی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
Flag Counter