Maktaba Wahhabi

72 - 124
اصول غامدی:۔ آگے غامدی صاحب نے اپنے شاذ نظریہ کو پیش کیا ہے رقمطراز ہیں :سوم یہ کہ الہامی لٹریچر کے خاص اسالیب یہودونصاری کی تاریخ،انبیاء بنی اسرائیل سرگزشتوں اوراس طرح کے دوسرے موضوعات سے متعلق قرآن کے اسالیب واشارات کو سمجھنے اور اس کے اجمال کی تفصیل کے لئے قدیم صحیفے ہی اصل ماخذ ہوں گے(اصول ومبادی میزان،ص۵۲) جواب:۔ یہ بات بھی قرآن کریم کے بالکل خلاف ہے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ ‘‘اور ہم نے تمہاری طرف ذکر کونازل کیا تاکہ تم اسکی(تفصیل)بیان کرو جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے۔ یہ آیت صراحت کررہی ہے کہ قرآن کریم کے اسالیب واشارات اور اسکے اجمال کی تفصیل اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے بیان کی ہے(جوذخیرہ احادیث میں موجود ہے)نہ کہ قدیم صحیفوں کے ذریعے۔لہٰذا قرآن کریم اشارات واسالیب کو سمجھنے اور اس کے اجمال کی تفصیل کا اصل ماخذ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین ہیں ’’ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ ‘‘(سورہ ال عمران آیت ۱۶۴)اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کتاب سکھاتے ہیں۔یعنی اس کی تعلیم دیتے ہیں اس تعلیم میں قرآن پڑھنا اور اس کے اسالیب واشارات کا سمجھنا اور اسکے اجمال کی تفصیل سب شامل ہیں۔لیکن غامدی صاحب بغیر دلیل کے کہہ رہے ہیں کہ قرآن کی تفصیل کا اصل ماخذقدیم صحیفے ہیں حالانکہ قرآن کا نزول ان آسمانی صحائف کے بعد ہوا لیکن غامدی صاحب عقل سلیم وفطرت کے خلاف بات کررہے ہیں کہ کتاب کی شرح پہلے نازل ہوگئی اور کتاب بعد میں نازل ہوئی۔ حالانکہ اصول تو یہ ہے کہ پہلے کتاب لکھی جاتی ہے پھر اسکے بعد اسکی شرح کی جاتی ہے جب
Flag Counter