Maktaba Wahhabi

75 - 124
یہاں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تابیر نخل کے معاملہ میں ایک مشورہ دیا تھا جو تابیر نخل کے معاملے میں صحیح نہیں ثابت ہوا۔ تو اس سے صرف اتنی بات ثابت ہوتی ہے کہ قرآن کی جو آیت ہم نے پیش کی ہے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر عمل کی پیروی کا حکم ہے اور حدیث میں اس بات کی وضاحت ہے کہ سوائے وہ عمل جس کی وضاحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود کردیں کہ یہ میری ذاتی رائے ہے یا مشورہ ہے جیساکہ اس تابیر نخل کے اس واقعہ میں آپ نے وضاحت کردی۔ دوسری بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں مسلمانوں کو حکم دے رہاہے ’’ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ‘‘(الحشرآیت۷) جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں دیں اسے لے لو اور جس سے وہ منع کریں اس سے باز آجاؤ۔ اللہ تعالیٰ کا یہ حکم عام ہے لیکن غامدی صاحب نے اسکو نظر انداز کردیا کیونکہ غامدی صاحب جو حکم دوسروں کو دیتے ہیں اس پر خود عمل نہیں کرتے دوسروں کو تو غامدی صاحب اس بات کی ترغیب دلارہے ہیں کہ وہ قرآن کو سمجھتے سمجھاتے اور اس کی کسی آیت کے بارے میں کوئی رائے قائم کرتے وقت کم ازکم تفسیر کی امہات کتب پر نظر ضرور ڈالیں ان امہات التفاسیر میں غامدی صاحب نے تین تفاسیر کا ذکر کیا ہے(۱)ابن جریر کی تفسیر(۲)رازی کی تفسیر(۳)اور زمخشری کی ’’الکشاف۔‘‘ لیکن بذات خود غامدی صاحب نے اپنی رائے قائم کرنے سے پہلے ان تفاسیر پر نظر نہ ڈالی زمخشری ’’ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا ‘‘ کی تفسیر میں لکھتے ہیں ’’والاجودان یکون عاما فی کل مااتی الرسول صلی اللہ علیہ وسلم ونھی عنہ‘‘(الکشاف،ج۴،ص۵۰۷) سب سے اچھی بات یہ کہ اللہ کا یہ حکم(بغیر کسی تخصیص کے)عام ہے اس چیز میں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter