Maktaba Wahhabi

97 - 124
صحیح احادیث اور عقل عقل اللہ تعالیٰ کی عطاء کردہ ایک عظیم نعمت ہے اللہ رب العالمین نے ہمیں یہ نعمت اس لیے عطاء فرمائی ہے کہ ہم اپنے معاملات میں اس کی رہنمائی کو نظرانداز نہ کریں۔اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں متعدد جگہوں پر انسان کو اپنی عقل کے استعمال کی ہدایت کی ہے یہ بات تو بلکل واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دین اسلام کو ماننے سمجھنے اور اس کی تمام ہدایات پر جو اوامر ونواھی پر مشتمل ہے بعینہ عمل کرنے کا مکلف بھی ٹہرایا ہے شریعت کے بہت سارے معاملات ایسے بھی ہیں کہ جن تک عقل انسانی کی رسائی بلکل ناممکن ہے ایسے ہی معاملات پر بلاتامل یقین کرلینے کا نام ہے مسلمان یعنی اپنی مرضی اپنی عقل اور اپنی خواہشات کو دین کے تابع کردینا۔جیسے کسی چیز کو دیکھا اسے سونگھا اسے چکھا اسے محسوس کیا اسے کمپیوٹر جیسے دماغ نے پروسس کیا اور نتیجہ نکال دیا۔اور قرآن میں متعدد جگہوں پر انسان کو اپنی عقل استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے مگر شریعت کے بہت سارے معاملات اس طرح ہیں کہ ہماری عقل ان تک پہنچنے سے بالکل قاصر ہے مثلا۔اللہ رب العالمین کی رؤیت۔کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کو کبھی بھی اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھامگر اس کے باوجود ہم اس کی ذات کو تسلیم کرتے ہیں انسانی عقل بڑی محدود ہے اور جہاں انسانی عقل کام کرنا بند کردیتی ہے وہیں سے روحانیات شروع ہوجاتی ہے انسانی عقل کا اندازہ اس طرح بھی لگایا جاسکتا ہے کہ رات کے وقت جب چاند آسمان پر پورے آب وتاب سے چمک رہا ہوتا ہے اور ایک شخص جو محوسفر ہے دوران سفر جب چاند کی طرف دیکھتا ہے تو اس کی عقل یہی کہتی ہے کہ چاند بھی میرے ساتھ چل رہا ہے۔جیسا کہ عربی کا مشہور مقولہ ہے ’’الہلال معی ‘‘ چاند میرے ساتھ ہے۔تو قارئین کرام یہ بات بدھیات میں سے ہے اور جب انسان چلتا ہے تو چاند اس کے ساتھ نہیں چلتا لیکن ایسا لگتا ہے کہ چاند اس کے ساتھ چل رہا ہے۔اسی طرح اگر آپ دیکھیں تو ایک انسان ایک کھلے میدان میں کھڑا ہوتاہے تو حد نگاہ اسے ایسا معلوم ہوگا کہ دور کہیں سمندر ہے
Flag Counter