Maktaba Wahhabi

12 - 59
جب حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: ((مَا ا لْاِیْمَانُ؟)) ’’ایمان کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اَ لْاِیْمَانُ اَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ وَمَلَآئِکَتِہٖ وَکِتَابِہٖ وَلِقَائِہٖ وَرُسُلِہٖ وَتُؤْمِنُ بِالْبَعْثِ الْآَخِرِ)) (صحیح بخاری وصحیح مسلم) ’’ایمان؛ اللہ،اس کے فرشتوں ،اس کی کتابوں ،اسکی ملاقات ،اس کے رسولوں ،دوبارہ اٹھائے جانے یا آخرت( اور اچھی و بُری تقدیر)کو ماننے کا نام ہے۔‘‘ ایمان کے تمام ارکان کا تفصیلی بیان تواس جگہ ممکن نہیں ہے، مگر ہم یہاں اس بات کی وضاحت کر دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ ایمان لے آنے کا معنیٰ صرف ان ارکان کا زبانی اقرار نہیں ہے۔ بلکہ ایمان لے آنے کا اصل طریقہ یہ ہے کہ ارکانِ ایمان کا تفصیلی علم حاصل کرنے کے بعد، ہر وہ عقیدہ جو ایمان کے خلاف یا منافی ہو اس سے اپنے دل کو پاک کر لیاجا ہے۔ ورنہ ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو زبان سے تو اسلام اور ایمان کا اقرار کرتے ہیں لیکن انہیں اسلام کے بنیادی عقائد کا بھی علم نہیں جو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ سے صادر ہوتے ہیں ، مثلاً اللہ وحدہٗ لا شریک ، اکیلا اس کائنات کا مالک ہے، دنیا کے تمام اموروتصرّفات اسی کے حکم کے تابع ہیں ، اور وہی اکیلا تمام عبادات کا مستحق ہے۔ اسکا کوئی شریک نہیں ، نہ ملکیت میں اور نہ عبادت میں ۔ اس کے باوجود آج قبر پرستی عام ہے، شفاعت اور توسّل کے نام پر انبیاء ، صلحاء اور شہداء سے استغاثہ وفریاد اور دعاء بھی رائج ہے!! [1]
Flag Counter