Maktaba Wahhabi

33 - 59
((اَکْثِرُوْامِنْ ذِکْرِھَادِمِ اللَّذَّاتِ))(صحیح:ترمذی:۲/۵۰،نسائی، ابن ماجہ،ابن حبان،حاکم،ابن عساکر، ارواء الغلیل۳/۱۴۵) ’’موت کو بکثرت یاد کروجو کہ خواہشات اور لذتوں کومٹانے والی ہے۔‘‘ مسلمان کویادرکھنا چاہیئے کہ موت اُس کے جوتوں کے تَسمہ سے بھی زیادہ قریب ہے جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے معروف ہے، اور موت اس پر کسی بھی وقت اچانک آجائے گی ! اور جب وہ آجائیگی تب نہ تو اسے توبہ کا موقع دیا جائیگا اور نہ اسکی کوئی فریاد سنی جائیگی! اور اللہ تعالیٰ کا قرآن میں حکم بھی یہ ہے : {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوااللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُسْلِمُوْنَo} (سورۂ اٰلِ عمران:۱۰۲) ’’اے ایمان والو!اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیئے اور دیکھو کہ تمہیں ہر گز موت نہ آئے سوائے اسکے کہ تم مسلمان ہو۔‘‘ یعنی اِس بات کا خیال رکھنا کہ تم پر موت صرف اسلام کی حالت میں واقع ہو،اور وہ اس لیے کہ بندہ قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائیگا جس حالت میں اسکی موت واقع ہوئی ہوگی۔ اگر مسلمان ان چند باتوں کوذہن نشین کر لیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ ایک لمحہ کے لیے بھی اللہ کو بھول جائیں یادین سے متنفر ہونا انہیں گوارہ ہوجائے؟ 6 اللّٰہ کے وعدوں کو یادرکھنا: فطرتی طور پر ضمیرقربانیاں دینے اورمشکلات کا ثابت قدمی کے ساتھ سامنا کرنے کی طرف اُس وقت تک راضی نہیں ہوتا جب تک کہ اسے کسی چیز کا لالچ نہ ہو ۔ لہٰذا ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے نفس کو اکثر اللہ کے وعدے اور اجر و انعام کی یاد دلاتے رہیں ۔ جب کبھی صحابہ رضی اللہ عنہم پر کوئی آزمائش آتی تو اللہ تبارک وتعالیٰ اُن کے لیے آسانی پیدا کرنیوالی آیات نازل کرتا جن میں جنت کی خوشخبری ہوتی ۔ اور یہی معمول نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی تھا کہ وہ پریشان حال صحابہ رضی اللہ عنہم کو جنت کی
Flag Counter