Maktaba Wahhabi

21 - 75
ناسخ یا کاتب کی غلطی سے کسی مخطوطے میں ویسی نص بھی آئی ہو اور ایسی صورت میں محقّق کا کام یہ تھا کہ وہ نسخۂ ظاہریہ کے ساتھ پائے جانے والے اس اختلاف کی وضاحت کرتے۔ یہ وضاحت اسلیٔے بھی انتہائی ضروری تھی کہ بات معمولی سی نہیں بلکہ مختلف نسخوں میں واقع ہونے والے اس تغیر و تبدّل کے نتیجہ میں پہلے ایڈیشن کے الفاظ سے رکوع والی رفع یدین کی نفی ہو رہی ہے جبکہ نسخہ ٔ ظاہریہ اور دوسرے ایڈیشن سے رفع یدین کا اثبات ہو رہا ہے۔پہلے ایڈیشن میں پائے جانے والے تغیر و تبدل کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ یہی حدیث سنن ابی داؤد ، مسند احمد، مسند ابی عوانہ اور بعض دیگر کتب میں بھی نسخۂ ظاہریہ کے مطابق ہی ہے۔ اس تفصیل سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ حدیث دراصل اسی طرح صحیح ہے جس طرح نسخہ ظاہریہ میں ہے اور اسکے مطبوعہ دوسرے ایڈیشن میں آئی ہے اور دوسرے نسخوں میں اگر اس طرح نہیں ہے تو یہ ناسخین کی غلطی کا نتیجہ ہے جیسا کہ ابو الاشبال مولانا صغیر احمد شاغف بہاری حفظہ اللہ نے اپنی کتاب’’ صراطِ مستقیم اور اختلاف ِامت‘‘ ( ص: ۱۸۶۔۱۸۸، طبع کراچی) میں، اور مدیر ہفت روزہ الاعتصام لاہور مولانا حافظ صلاح الدین صاحب یوسف حفظہ اللہ نے اِسی کتاب پر اپنے اضافی نوٹس میں شامل اپنے تعاقبی خط (ص:۱۸۹۔ ۱۹۱ ) میں اس بات کی صراحت کی ہے۔[1] غرض عہد ِسابق میں تارکین ومانعین میں سے کسی کا بھی اس حدیث سے ترکِ رفع یدین پر استدلال نہ کرنا بھی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پہلے مطبوعہ ایڈیشن اور اسکے بنیادی مخطوطے میں سُقم پایاجاتا ہے، اور یہ کوئی ایسی بات بھی نہیں ہے جو قابل ِ وقوع نہ ہو بلکہ کئی احادیث میں بوقت ِطباعت ایسا ہوا ہے جو بہر حال ضروری نہیں کہ عمداً ہی ہو سہواً بھی ہوسکتا ہے اور ہوا بھی ہے کیونکہ انسان خطا و نسیان کا پتلا ہے ۔ وَالْعِصْمَۃُ لِلّٰہِ وَحْدَہٗ ثُمَّ لِرَسُوْلِہٖ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَعْدَہٗ
Flag Counter