Maktaba Wahhabi

38 - 75
ِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِذٰلِکَ خَیْرٌ وَّأَحْسَنُ تَأْوِیْلاً}سے استدلال کیا تو مولانا نے اس کا جواب دیا اور اپنے خیال میں اس کے جواب میں ایک آیت بھی لکھ دی اور اسی اپنی پیش کردہ آیت کو مستدلّ بنایا لیکن اس آیت کا کلام ِمجید میں کہیں بھی وجود نہیں، چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’ اب اس سے صاف ظاہر ہے کہ فی الحقیقت حکم تو حکم ِخداوندی ہے اور منصبِ حکومت انبیائے کرام علیہم السلام و امام و قاضی و آئمۂ مجتہدین یا دیگر اولو الامر عطائے خدا وند ِ متعال بعینہٖ اس طرح پر ہوگا جیسے منصب ِ حکم حکّام ِ ما تحت کے حق میں عطائے حکّامِ بالادست ہوتا ہے اور جیسے اطاعت ِ حکّامِ ماتحت سرا سر اطاعت ِحکام ِبالادست سمجھی جاتی ہے اسی طرح پر اطاعتِ انبیائے کرام علیہم السلام و جملہ اولی الامر بعینہٖ اطاعت ِخداوند جلّ جلالہٗ خیال کی جائے گی اور متّبعین ِانبیائے کرام علیہم السلام اور دیگر اولی امر کو خارج از اطاعتِ خداوندی سمجھنا ایسا ہوگا جیسا متّبعین احکام ِحکّام ِما تحت کو کوئی کم فہم خارج از اطاعتِ حکّامِ بالادست کہنے لگے، یہی وجہ ہے کہ یہ ارشاد ہوا : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَئ ٍفَرُدُّوْہُ اِلٰی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ }( وَأُولِي الْأَمْرِمِنْکُمْ ) ظاہر ہے کہ اولی الامر سے مراد اس آیت میں سوائے انبیاء کرام علیہم السلام اور کوئی ہیں، سو دیکھیٔے اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ حضراتِ انبیاء علیہم السلام و جملہ اولو الامر واجب الاتّباع ہیں، آپ نے آیت: {فَرُدُّ وْہُ اِلٰی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ}تو دیکھ لی اور آپ کو یہ اب تک معلوم نہ ہوا کہ جس قرآن ِکریم میں یہ آیت ہے ، اُسی قرآن میں آیت ِمذکورہ بالامعروضۂ احقر بھی موجود ہے ، عجب نہیں کہ آپ دونوں آیتوں کو حسبِ عادت متعارض سمجھ کر ایک کے ناسخ اور دوسری کے منسوخ ہونے کا فتویٰ لگانے لگیں۔‘‘ انتہیٰ۔[1] سابقہ عبارت کو غور سے دیکھا جائے کہ مولانا مرحوم کس طرح اہلحدیث عالم کی پیش کردہ
Flag Counter