Maktaba Wahhabi

39 - 75
آیت: {فَرُدُّوْہُ اِلٰی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ}کے مقابلہ میں ایک دوسری آیت پیش کر رہے ہیں جس کے الفاظ یہ ہیں:{ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَئٍ فَرُدُّ وْہُ اِلٰی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ}( وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْکُمْ )اور کس طرح اس اہلحدیث عالم پر پھبتی کستے ہوئے فرماتے ہیں کہ وہ آیت تو دیکھ لی لیکن یہ دوسری آیت معروضۂ احقرکا آپ کو اب تک پتہ نہیں چلا، اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ دوسری آیت جس کا تعارف مولانا ’’آیتِ مذکورہ بالا معروضۂ احقر‘‘ کے الفاظ سے کرا رہے ہیں، قرآن مجید کے کس پارہ میں ہے؟ یہ کتاب مولانا کے نام پر چھپی اور آپ کی زندگی میں کئی بار چھپی اور آپ کے شاگردوں نے جو بڑے بڑے علماء تھے دیکھی ، کیا کسی کو توفیق ملی کہ اس کی اصلاح کر ے، اگر یہ نا ممکن سی بات وجود میں آسکتی ہے تو پھر اس قسم کی کسی بھی کوتا ہی کو جو کسی سے بھی سرزد ہو، نا ممکن نہیں کہا جاسکتا اور اس قسم کی کو تاہیوں کی کوئی توجیہہ نہیں ہوسکتی سوائے اسکے کہ : (اَلْعِصْمَۃُ لِلّٰہِ وَ لِرَسُوْلِہٖ صلی اللّٰه علیہ وسلم خَاصَّۃً ) [1] مولانا موصوف کی زندگی میں یہ کتاب تین مرتبہ شائع ہوئی، پہلی بار ۱۲۹۹؁ھ میں اور دوسری مرتبہ اکتیس سال کے بعد ۱۳۳۰؁ھ میں اور اس کے بعد تیسری بار بھی اسے شائع کیا گیا اور پھر موصوف ۱۳۳۹؁ھ میں وفات پاگئے۔ چالیس سال کے اس طویل عرصہ میں موصوف کو یہ غلطی نظر نہیں آئی اور نہ ان کے کسی عقیدت مند اور مرید نے اس غلطی کو محسوس کیا۔ اور اس کی وجہ یہ تھی کہ موصوف کی نگاہ میں یہ غلطی ہی نہ تھی کیونکہ اندھی تقلید میں لت پت ہونے کی وجہ سے ان کے ذہن پر یہ آیت اسی طرح نقش تھی۔ ورنہ چالیس سال میں ایک بچہ پیدا ہوکر جوانی کی انتہاء تک پہنچ جاتا ہے اور زندگی کے مختلف تجربات اسے حاصل ہوجاتے ہیں۔جامد تقلید کی بیماری نے ان حضرات کو اس حد تک اندھا کررکھا تھا کہ استادوں، شاگردوں اور مریدوں میں سے کسی کو بھی یہ غلطی دکھائی نہ دی اور اس کا اعتراف کئی دیوبندیوں نے خود اپنی تحریروں کے ذریعے کیا ہے۔
Flag Counter