Maktaba Wahhabi

55 - 75
’’ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے تھے نہ بیٹھتے تھے ان کے درمیان مگر آخر میں۔‘‘ مگر احناف نے جب مستدرک حاکم کی اشاعت کی تو (لَا یَقْعُدُ)کو ( لَا یُسَلِّمُ) بنا دیا۔ اس تحریف سے ان لوگوں نے ایک تیر سے دو شکار کیٔے: (1) حنفیت کے نزدیک وتر کی دوسری رکعت میں تشہد ہے جبکہ اس روایت میں تشہد کی نفی ہوتی تھی لہٰذا ان ایمان دار لوگوں نے الفاظ کو بدل کر اپنی تردید کے الفاظ کا مفہوم ہی بگاڑ دیا۔ (2) حنفیہ کے نزدیک چونکہ وتر کے درمیان سلام نہیں پھیرنا چاہیئے اس غرض کے تحت ان لوگوں نے (لَا یَقْعُدُ)کو (لَا یُسَلِّمُ) بنا دیا جس سے نمازِ وتر کی دوسری رکعت میں سلام کی نفی ہوگئی۔ یوں ان لوگوں نے متنِ روایت میں تحریف کر کے حنفیت کو سہارا دیا۔ {اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ} امام بیہقی ؒنے (السنن الکبریٰ ص: ۲۸ ج: ۳) میں اس روایت کو مستدرک کی سند سے ہی بیان کیا ہے جس کے الفاظ (لَا یَقْعُدُ) ہیں۔ علّامہ ذہبی ؒنے (تلخیص المستدرک، ص: ۳۰۴ جزء:۱) میں، حافظ ابن حجرعسقلانی ؒنے بھی (فتح الباری،ص: ۳۸۵، ج:۲) میں اسے مستدرک سے ہی نقل کیا ہے اور الفاظ (لَا یَقْعُدُ) ہی نقل کیٔے ہیں۔ علّامہ نیموی حنفی مرحوم نے (آثار السنن ،ص: ۲۰۶)میں اسے مستدرک سے نقل کیا ہے مگر الفاظ (لَا یَقْعُدُ) بیان کیٔے ہیں اور اس کے حاشیہ در حاشیہ تعلیق التعلیق میں صراحت کی ہے کہ امام بیہقی ؒ نے معرفت السنن و الآثار میں کہا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ابان کے طریق میں(لَا یَقْعُدُ) کے الفاظ ہیں۔ پس صحیح الفاظ اس روایت میں(لَا یُسَلِِّمُ)کی بجائے (لَایَقْعُدُ) ہی ہیں۔[1]
Flag Counter