Maktaba Wahhabi

58 - 92
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے انحراف ہے، چنانچہ ارشاد ربانی ہے: {مَنْ یُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ اَطاعَ اللّٰہَ وَمَنْ تَوَلَّیٰ فَمَا اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظاً} (النسائ:80) ’’جو شخص رسول کی اطاعت کرتا ہے گویا اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور اگر وہ منہ پھیر لے تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی ،فعلی اورحکمی سنت تو داڑھی رکھنا ہے ۔داڑھی کو منڈھوانا اور کٹوانا سنت سے اعراض اور ظاہری انحراف ہے۔ سنت نبوی سے منہ موڑنا، آپ سے تعلق توڑنے کے برابر ہے۔ کیونکہ فرمان نبوی ہے: ((مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِی فَلَیْسَ مِنِّی۔))[1] ’’جس نے میرے طریقے (سنت) سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں‘‘ اور جو کام بھی سنت سے ہٹ کر کیا جائے گا وہ کتنا مرضی اچھا ہو ،نیکی سمجھ کر کیا جائے، وہ مردود وباطل ہو گا، قبول نہیں ہوسکتا، جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَھُوَرَدَّ۔))[2]’’ جس نے کوئی بھی عمل ہمارے حکم کے بغیر کیا وہ مردود ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو کسریٰ کے بھیجے ہوئے سفیروں کو دیکھنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ انہوں نے داڑھیاں منڈھوائی ہوئی تھیں۔تو اے مسلمان! اگر تو اس طرح نمازیں بھی پڑھتا رہا اور روزے رکھنے کے باوجود قیامت کو تیرے نبی نے چہرہ موڑ کر یہی کہہ دیا (جو کہ کسریٰ کے سفیروں کو کہا تھا) … ((وَیْلَکَ مَنْ اَمَرَکَ بِھٰذَا۔)) ’’تیرابرا ہو تجھے کس نے اس بات کا حکم دیا تھا؟‘‘… تو ذرا سوچ تو کیا جواب دے گا؟! اس دن کوئی بھی جواب نہ بن پائے گا۔ آج اگر کہا جائے کہ سنتِ نبوی کا احترام کرو تو بہانے لگاتے ہو کہ بس اگلے سال رکھ لوں گا، شادی کے بعد رکھ لوں گا، کیا تیرے پاس گارنٹی ہے کہ تو اتنی دیر زندہ رہے گا؟ قطعاً
Flag Counter