Maktaba Wahhabi

63 - 92
سوا زمانے میں عیب ہے ہی نہیں۔‘‘ اس سے ہر مسلمان کو سوچنا چاہیے کہ اگر کوئی خطیب یا عالم اس بارے میں توجہ دلائے تو اس کو کالے کافر کے لقب اور طرح طرح کے غلیظ الفاظ سے پکارنا مومن پن نہیں بلکہ کافری ہے، کیونکہ مومن مومن کے لیے نرم ہوتا ہے کافر کے خلاف سخت ہوتا ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ وہ داڑھی منڈھوں کو اپنے طعن وتشنیع کا نشانہ بناتے لیکن کیا کہیں۔ شاعر کہتا ہے: چمن میں لاکھ نشیمن سہی گرے گی برق ہمارے ہی آشیانے پر اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں میں محبت پیدا کرے اور داڑھی جیسے زیور کو اپنے چہرے پر سجانے کی توفیق دے۔ اور ہمیں یہودیوں، مجوسیوں اور مشرکوں کی مشابہت سے بچنے اور ان کی مخالفت کرنے کی توفیق دے (آمین) 5: داڑھی نہ رکھنا عورتوں کی مشابہت ہے: داڑھی نہ رکھنا جہاں کافروں سے مشابہت ہے وہاں عورت بننے کی خواہش کی تکمیل بھی ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کو مرد بنایا اور مرد وعورت میں داڑھی ہی کو فرق بنایا لیکن اس مسلمان نے داڑھی کو منڈھوا کر عورت بننے کے شوق کو بآواز ظاہر کیا حالانکہ اس طرح کی نسوانی مشابہت لعنت کے لائق سمجھی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((لَعَنَ اللّٰہُ الْمُتَشَبِّھَاتِ مِنَ النِّسَائِ بِالرِّجَالِ وَالْمُتَشَبِّھِینَ مِنَ الرِّجَالِ بالنِّسَائِ))[1] ’’اللہ تعالیٰ کی ان عورتوں پر لعنت ہے جو مردوں کی مشابہت کرتی ہیں اور ان مردوں پر لعنت ہے جو عورتوں کی مشابہت کرتے ہیں۔‘‘ اور یہ بھی فرمایا:
Flag Counter