Maktaba Wahhabi

86 - 92
کی اطاعت بھی ہے اور اس کو کٹوانا یا کسی قسم کا تعرض کرنا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی بھی ہے۔ ٭ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فاعفوا کہہ کر حکم دیا ہے کہ داڑھیوں کو معاف کر دو اور امر وجوب کے لیے ہوتا ہے جس سے یہ مترشح ہوا کہ اللہ اور اس کے رسول کا حکم آ جانے کے بعد جو کوئی اپنا اختیار چلاتا ہے وہ ضلالت وگمراہی کو سینے سے لگاتا ہے۔ ٭ داڑھی کا تاج سجانا صرف فطرت اور اطاعت نہیں بلکہ سارے انبیاء کی اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی ہے ۔ اگر داڑھی بری لگتی تو اللہ تعالیٰ کم از کم انبیاء و اصفیاء کو داڑھی نہ دیتے۔ سب کو ملنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہ حکمت سے لبریز تاج ثریا ہے اور مومنوں کا شعار بھی ہے۔ ٭ داڑھی کو معاف کرنا صرف نبی کا طریقہ و حکم نہیں بلکہ خلفائے راشدین اور صحابہ کی جماعت کا طرئہ امتیاز تھا۔ وہ اس کو حکم واطاعت خیال کرتے ہوئے اپنے چہروں پر سجائے ہوئے تھے جس سے ان کی زینت وتکریم میں چار چاند لگ گئے اور لوگوں کے سامنے وہ اکمل رجولیت وفحولیت اور روشنی کے مینار بن کر سامنے آئے۔ ٭ داڑھی رکھنے کے جہاں فطری اور شرعی فوائد ہیں وہاں بے شمار طبی فوائد بھی ہیں۔ داڑھی کی فضیلت ایسی فضیلت ہے جو خوش نصیبوں کو ہی ملتی ہے۔{ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤتِیہِ مَنْ یَشَائُ} ’’یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے۔‘‘ ٭ چونکہ اسلام قرآن وسنت سے عبارت ہے اس لیے اسلام کے مدعی کے لیے واجب ہے کہ وہ قرآن وسنت کے دائرہ سے خارج ہو کر اپنی زندگی بسر نہیں کر سکتا ۔ کیونکہ میدان سے خارج کو جس طرح مقررہ پروگرام یا کھیل کا رکن تصور نہیں کیا جاتا اسی طرح قرآن وسنت سے دور ہٹ کر عمل کرنے والا اسلام کی مقرر کردہ حدود سے خارج ہو جاتا ہے جو کہ اس کی شقاوت پر دلیل ہے۔ ٭ نیکی اسی چیز کا نام ہے جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کرکے دکھلا دیایا حکم فرما دیا۔ کوئی بھی نیکی
Flag Counter